كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ الضَّبِّيُّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ حَجًّا وَلَا عُمْرَةً غَيْرَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: ((لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ)) . قَالَ مُجَاهِدٌ وَقَالَ فِيهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
باب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج اور عمرہ کے موقع پر صرف یہی کلمات فرماتے ہوئے سنا: ’’حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، ساری تعریفیں اور نعمتیں تیری ہی ہیں۔‘‘ مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا، اس میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘
تشریح :
حج اور عمرہ میں تلبیہ کہنا سنت ہے، اگر کوئی اس کو ترک کردے تو بہت بڑے ثواب سے محروم ہوگا۔ امام شافعی اور احمد ; کے نزدیک تلبیہ کہنا سنت ہے۔ مالکیہ کے نزدیک واجب ہے اور اسے چھوڑنے والے پر ایک جانور ذبح کرنا لازم ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: تلبیہ احرام کی شرائط میں سے ہے اس کے بغیر احرام صحیح نہیں ہوتا۔ (کتاب الام: ۲؍ ۲۳۰۔ بدایۃ المجتهد: ۱؍ ۲۶۸۔ نیل الاوطار: ۳؍ ۳۳۰)
راجح موقف امام شافعی اور احمد ; کا ہی ہے۔ اس کے بغیر حج ہوجاتا ہے۔ اور تلبیہ کے مختلف الفاظ ثابت ہیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب الحج، باب التلبیه، رقم: ۱۵۴۹۔ مسلم، کتاب الحج، باب التلبیة وصفتها ووقتها، رقم: ۱۱۸۴۔ سنن ابي داود، رقم: ۱۸۱۲۔ سنن ترمذي، رقم: ۸۲۵۔ سنن نسائي، رقم: ۲۷۵۰۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۹۱۸۔ مسند احمد: ۲؍ ۳۔
حج اور عمرہ میں تلبیہ کہنا سنت ہے، اگر کوئی اس کو ترک کردے تو بہت بڑے ثواب سے محروم ہوگا۔ امام شافعی اور احمد ; کے نزدیک تلبیہ کہنا سنت ہے۔ مالکیہ کے نزدیک واجب ہے اور اسے چھوڑنے والے پر ایک جانور ذبح کرنا لازم ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: تلبیہ احرام کی شرائط میں سے ہے اس کے بغیر احرام صحیح نہیں ہوتا۔ (کتاب الام: ۲؍ ۲۳۰۔ بدایۃ المجتهد: ۱؍ ۲۶۸۔ نیل الاوطار: ۳؍ ۳۳۰)
راجح موقف امام شافعی اور احمد ; کا ہی ہے۔ اس کے بغیر حج ہوجاتا ہے۔ اور تلبیہ کے مختلف الفاظ ثابت ہیں۔