مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 305

كِتَابُ الْمَنَاسِكِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ سَلَمَةَ، أَخْبَرنِي عَمَّارٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمَّارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ((يَخْرُجُ مِنَ الْمَدِينَةِ قَوْمٌ رَغْبَةً عَنْهَا وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 305

اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کچھ لوگ مدینہ سے بے رغبتی اختیار کرتے ہوئے وہاں سے نکل جائیں گے، جبکہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہے کاش کہ وہ جان لیتے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے مدینہ منورہ میں رہائش اختیار کرنے کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ’’جو شخص مدینہ میں بھوک پیاس اور مشقت پر صبر کر کے رہے گا، میں قیامت کے دن اس کا سفارشی یا گواہ بنوں گا۔ ‘‘ (مسلم، کتاب الحج، رقم : ۱۳۷۷) نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھے تو وہ مدینہ میں ہی فوت ہو، جو مدینہ میں ایمان کی حالت میں فوت ہوا، میں اس کی ضرور سفارش کروں گا۔‘‘ (سنن ترمذي، ابواب المناقب، باب فضل المدینة)
تخریج : مسلم، کتاب الحج، باب المدینة تنقی شرارها، رقم: ۱۳۸۱۔ مسند احمد: ۲؍ ۴۶۴۔ مسند ابي یعلیٰ، رقم: ۵۸۶۸۔ مذکورہ حدیث سے مدینہ منورہ میں رہائش اختیار کرنے کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے، سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ’’جو شخص مدینہ میں بھوک پیاس اور مشقت پر صبر کر کے رہے گا، میں قیامت کے دن اس کا سفارشی یا گواہ بنوں گا۔ ‘‘ (مسلم، کتاب الحج، رقم : ۱۳۷۷) نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھے تو وہ مدینہ میں ہی فوت ہو، جو مدینہ میں ایمان کی حالت میں فوت ہوا، میں اس کی ضرور سفارش کروں گا۔‘‘ (سنن ترمذي، ابواب المناقب، باب فضل المدینة)