كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ فِي حِجْرِي بَنِي أَخٍ لِي أَوْ بَنِي أَخٍ لِعَبْدِ اللَّهِ أَفَأَجْعَلُ زَكْوَةَ مَالِي فِيهِمْ؟ فَقَالَ: ((نَعَمْ)) قَالَ الْمُفَضَّلُ: شَكَّ الْمُغِيرَةُ فِي بَنِي أَخِيهَا أَوْ بَنِي أَخِي عَبْدِ اللَّهِ
زکوٰۃ کے احکام ومسائل
باب
ابراہیم (نخعی) رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو عرض کیا: میرے یا عبداللہ( رضی اللہ عنہ ) کے بھتیجے میری پرورش میں ہیں، کیا میں اپنے مال کی زکوٰۃ ان پر خرچ کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘
تخریج : السابق۔