كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَتْ زَيْنَبُ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ صَنَاعَ الْيَدَيْنِ تَصْنَعُ الشَّيْءَ ثُمَّ تَبِيعُهُ، وَلَمْ يَكُنْ لِعَبْدِ اللَّهِ مَالٌ وَلَا لِوَلَدِهِ فَقَالَتِ امْرَأَتُهُ: سَتَعْلَمُونَ أَنْ أَتَصَدَّقَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: مَا أُحِبُّ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكِ أَجْرٌ فِيمَا تُنْفِقِينَ أَنْ تَفْعَلِيَ، فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَّتْ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ، فَقَالَ: ((أَنْفِقِي عَلَيْهِمْ فَلَكِ أَجْرٌ فِيمَا أَنْفَقْتِ عَلَيْهِمْ))
زکوٰۃ کے احکام ومسائل
باب
عروہ رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ ہنر مند تھیں، وہ چیز تیار کرتیں اور پھر اسے فروخت کرتی تھیں، سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد کے پاس مال نہیں تھا، ان کی اہلیہ نے انہیں کہا: تم نے صدقہ کرنے سے میری توجہ ہٹا دی، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر اس (ہم پر خرچ کرنے) میں تمہارے لیے اجر نہ ہو تو پھر مجھے یہ پسند نہیں کہ تم یہ کرو، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ کو پورا واقعہ بیان کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان پر جو خرچ کرتی ہو، اس کا تمہیں اجر ملے گا، پس ان پر خرچ کرو۔‘‘
تخریج : سنن کبری بیهقی: ۴؍ ۱۷۸۔ صحیح ابن حبان، رقم: ۴۲۴۷۔ قال شعیب الارناؤط: اسناده صحیح۔