كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((الْمُعْتَدِي فِي الصَّدَقَةِ كمَانِعِهَا))
زکوٰۃ کے احکام ومسائل
باب
اسی سند سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’صدقہ میں حد سے بڑھنے والا اسے منع کرنے والے کی طرح ہے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث کا یہ مطلب ہے کہ جو زکوٰۃ وصول کرتا ہے وہ جتنی زکوٰۃ بنتی ہے، اس سے زیادہ طلب نہ کرے اور جو درمیانے درجے کے جانور ہیں ان کو وصول کرنے کے بجائے بہترین جانور نہ مانگے، اگر وصول کرنے والا ایسے کرتا ہے تو وہ گناہ گار ہے جس طرح زکوٰۃ نہ دینے والا گناہ گار ہوتا ہے، کیونکہ اس کی زیادتی کی وجہ سے لوگ زکوٰۃ دینے سے انکار کر سکتے ہیں۔
جیسا کہ موجودہ زمانہ میں لوگ ٹیکس دینے سے انکاری ہیں، وجہ یہ ہے کہ عامل ظلم کرتے ہیں۔ اگر صدقات وزکوٰۃ وصول کرنے والا زیادتی نہیں کرے گا تو ایسے لوگوں کے متعلق حدیث میں ہے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے: ’’حق کے ساتھ صدقات جمع کرنے والا ایسے ہے جیسے مجاہد فی سبیل اللہ گھر لوٹ آئے۔ ‘‘ ( سنن ابي داود، رقم : ۲۹۳۶۔ اسناده حسن)
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الزکوة، باب في زکاة السائمة، رقم: ۱۵۸۵۔ سنن ترمذي، ابواب الزکاة، باب ماجاء في المعتدي في الصدقة، رقم: ۶۴۶۔ صحیح ترغیب وترهیب، رقم : ۷۸۵۔
مذکورہ حدیث کا یہ مطلب ہے کہ جو زکوٰۃ وصول کرتا ہے وہ جتنی زکوٰۃ بنتی ہے، اس سے زیادہ طلب نہ کرے اور جو درمیانے درجے کے جانور ہیں ان کو وصول کرنے کے بجائے بہترین جانور نہ مانگے، اگر وصول کرنے والا ایسے کرتا ہے تو وہ گناہ گار ہے جس طرح زکوٰۃ نہ دینے والا گناہ گار ہوتا ہے، کیونکہ اس کی زیادتی کی وجہ سے لوگ زکوٰۃ دینے سے انکار کر سکتے ہیں۔
جیسا کہ موجودہ زمانہ میں لوگ ٹیکس دینے سے انکاری ہیں، وجہ یہ ہے کہ عامل ظلم کرتے ہیں۔ اگر صدقات وزکوٰۃ وصول کرنے والا زیادتی نہیں کرے گا تو ایسے لوگوں کے متعلق حدیث میں ہے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے: ’’حق کے ساتھ صدقات جمع کرنے والا ایسے ہے جیسے مجاہد فی سبیل اللہ گھر لوٹ آئے۔ ‘‘ ( سنن ابي داود، رقم : ۲۹۳۶۔ اسناده حسن)