كِتَابُ الزَّكَاةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمْرٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَأَمَرَ فِيهِ بِأَمْرٍ، وَحَمَلَ الْحَسَنَ أَوِ الْحُسَيْنَ عَلَى عَاتِقِهِ فَإِذَا لُعَابُهُ يَسِيلُ فَنَظَرَ فَإِذَا فِي فِيهِ تَمْرَةٌ مِنَ الصَّدَقَةِ فَحَرَّكَهُ فَأَلْقَاهَا، فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا
زکوٰۃ کے احکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صدقہ کی کھجوریں پیش کی گئیں، آپ نے ان کے متعلق حکم فرما دیا۔ آپؐ نے حسن رضی اللہ عنہ یا حسین رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر اٹھایا، ان کا لعاب بہنے لگا، آپ نے دیکھا کہ ان کے منہ میں صدقہ کے کھجوروں میں سے ایک کھجور ہے، پس آپ نے انہیں ہلایا تو انہوں نے اسے پھینک دیا، آپؐ نے فرمایا: ’’کیا تمہیں معلوم نہیں، صدقہ ہمارے لیے حلال نہیں۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جن چیزوں سے رُکنا ضروری ہے والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اولاد کو بھی ان چیزوں سے روکیں۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حدیث میں یہ بات ہے کہ جن چیزوں سے بڑی عمر کے لوگوں کو بچایا جاتا ہے ان سے بچوں کو بھی بچایا جائے گا۔ اور ایسا کرنا ولی پر واجب ہے۔ (شرح النووی: ۷؍ ۱۵۷)
تخریج :
مسند احمد: ۲؍ ۲۷۹۔ قال شعیب الارناؤط، اسناده صحیح۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جن چیزوں سے رُکنا ضروری ہے والدین کی ذمہ داری ہے کہ اپنی اولاد کو بھی ان چیزوں سے روکیں۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: حدیث میں یہ بات ہے کہ جن چیزوں سے بڑی عمر کے لوگوں کو بچایا جاتا ہے ان سے بچوں کو بھی بچایا جائے گا۔ اور ایسا کرنا ولی پر واجب ہے۔ (شرح النووی: ۷؍ ۱۵۷)