كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ اَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الزَّهْرَانِیِّ، نَا مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ، عَنْ اَبِیْ الزُّبَیْرِ الْمَکِّیِّ، عَنْ طَاؤُوْسِ الْیَمَامِیِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاس اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ یُعَلِّمُهُمْ هٰذَا الدُّعَاءَ، کَمَا یُعَلِّمُهُمْ السُّوْرَةِ مِّنَ الْقُرْآنِ: أَللّٰهُمَّ أَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَاَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ
جنازے کے احکام ومسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح آپ انہیں قرآن کی سورت سکھایا کرتے تھے: ’’اے اللہ! میں عذاب جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، میں عذاب قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ میں مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں زندگی و موت کے فتنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
تشریح :
مذکورہ بالا دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری تشہد میں سلام سے پہلے پڑھا کرتے تھے، ویسے تو آخری تشہد میں سلام سے قبل کوئی بھی دعا دنیا وآخرت کی بھلائی اور اپنی حاجات کے لیے آدمی کرسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثُمُّ یَسْتَخِیْرُ مِنَ الدُّعَاءِ اَعْجَبَهٗ اِلَیْهِ فَیَدْعُوْا۔)) ( بخاري، رقم : ۸۳۵) .... پھر (تشہد کے بعد) اسے جو دعا زیادہ پسند ہو وہ منتخب کرے اور دعا کرے۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ مسنون دعائیں کی جائیں۔
تخریج :
بخاري، کتاب الجنائز، باب ما یستعاذ منه في صلاة، رقم: ۵۹۰۔ سنن ابي داود، رقم: ۱۵۴۲۔ سنن ترمذي، رقم: ۳۴۹۴۔ سنن نسائي، رقم: ۲۰۶۳۔ مسند احمد: ۱؍ ۲۴۲۔ مستدرك حاکم: ۱؍ ۴۰۷۔
مذکورہ بالا دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری تشہد میں سلام سے پہلے پڑھا کرتے تھے، ویسے تو آخری تشہد میں سلام سے قبل کوئی بھی دعا دنیا وآخرت کی بھلائی اور اپنی حاجات کے لیے آدمی کرسکتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثُمُّ یَسْتَخِیْرُ مِنَ الدُّعَاءِ اَعْجَبَهٗ اِلَیْهِ فَیَدْعُوْا۔)) ( بخاري، رقم : ۸۳۵) .... پھر (تشہد کے بعد) اسے جو دعا زیادہ پسند ہو وہ منتخب کرے اور دعا کرے۔ لیکن بہتر یہی ہے کہ مسنون دعائیں کی جائیں۔