كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا الْأَشْعَثُ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا))
جنازے کے احکام ومسائل
باب
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم (خواتین) کو جنازوں کی پیروی کرنے سے منع کیا گیا، لیکن یہ تاکیدی ممانعت نہیں تھی۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو جنازے میں شریک ہونے سے نہیں روکا، البتہ اتباع جنائز سے منع کیا ہے۔ عورت کے لیے جنازے میں شریک ہونے کی رخصت ہے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے مسجد میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی۔ (مسلم، کتاب الجنائز، رقم : ۹۷۳)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خواتین کے لیے نماز جنازہ میں شرکت ثابت تو ہے، لیکن وہ جنازوں کی تدفین کے لیے نہیں چلیں گی۔ کیونکہ اس سے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ (فتاویٰ اسلامیة: ۲؍ ۱۸)
تخریج :
السابق۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو جنازے میں شریک ہونے سے نہیں روکا، البتہ اتباع جنائز سے منع کیا ہے۔ عورت کے لیے جنازے میں شریک ہونے کی رخصت ہے۔ جیسا کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے مسجد میں سیّدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی۔ (مسلم، کتاب الجنائز، رقم : ۹۷۳)
شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خواتین کے لیے نماز جنازہ میں شرکت ثابت تو ہے، لیکن وہ جنازوں کی تدفین کے لیے نہیں چلیں گی۔ کیونکہ اس سے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ (فتاویٰ اسلامیة: ۲؍ ۱۸)