مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 265

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، نا هِشَامٌ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: " فِيمَا أُخِذَ عَلَيْنَا فِي الْبَيْعَةِ أَنْ لَا نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ غَيْرَ خَمْسٍ، مِنْهُنَّ: أُمِّ سُلَيْمٍ، وَامْرَأَةِ مُعَاذِ بْنِ أَبِي سَبْرَةَ أَوِ امْرَأَةِ مُعَاذِ , وَابْنَةِ أَبِي سَبْرَةَ، وَامْرَأَةٍ أُخْرَى، وَكَانَتْ لَا تَعُدُّ نَفْسَهَا لِأَنَّهَا لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْحَرَّةِ لَمْ تَزَلِ النِّسَاءُ بِهَا حَتَّى قَامَتْ، فَكَانَتْ لَا تَعُدُّ نَفْسَهَا لِذَلِكَ "

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 265

جنازے کے احکام ومسائل باب سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ہم سے جو بیعت لی گئی تھی، اس میں یہ بھی تھا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی، ہم میں سے صرف پانچ خواتین نے اسے پورا کیا: ام سلیم، معاذ بن ابی سبرۃ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ، یا معاذ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ، ابو سبرہ کی بیٹی اور ایک اور عورت، اور وہ اس کے لیے تیار نہ تھی حتیٰ کہ جب حرہ کا دن تھا تو خواتین اس میں شریک رہیں حتیٰ کہ وہ کھڑی ہوگئی، وہ اپنے آپ کو اس کے لیے تیار نہ کرتی تھیں۔
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے زبانی کلامی بیعت لیتے تھے، امیمہ بنت اقیقہؓ کی لمبی حدیث میں ہے.... ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول اجازت دیں ہم آپ کے ہاتھ مبارک پر بیعت کریں تو آپ ؐ نے فرمایا: میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔‘‘ (نسائی، کتاب البیعة، باب بیعة النساء :۴۱۸۳) وہ پانچ عورتیں کون تھیں؟ ام سلیم، ام العلاء، ابی سبرہ کی بیٹی، معاذ کی بیوی اور ایک اور عورت تھی۔ معلوم ہوا کسی مصیبت وآفت کے وقت یا کسی کی وفات کے وقت رونا، پیٹنا، چیخنا، چلانا، گریبان پھاڑنا اور بال نوچنا وغیرہ ممنوع ہے۔ احادیث میں ایسا کام کرنے والوں کے لیے سخت وعید موجود ہے۔ لیکن اگر غم کی وجہ سے خود بخود آنسو بہہ نکلیں تو ان کی ممانعت نہیں۔ ممانعت صرف ایسے رونے کی ہے جس میں واویلا ہو۔ جیسا کہ حدیث میں ہے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی تدفین کے موقع پر حاضر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی ہیں۔ (بخاري، رقم : ۱۲۸۶۔ مسلم، رقم : ۹۲۸)
تخریج : بخاري، کتاب الاحکام، باب بیعة النساء، رقم: ۷۲۱۵۔ مسلم، کتاب الجنائز، باب التشدید في النیاحة، رقم: ۹۳۶۔ مسند احمد: ۶؍ ۴۰۸، ۵؍ ۸۵۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے زبانی کلامی بیعت لیتے تھے، امیمہ بنت اقیقہؓ کی لمبی حدیث میں ہے.... ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول اجازت دیں ہم آپ کے ہاتھ مبارک پر بیعت کریں تو آپ ؐ نے فرمایا: میں عورتوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔‘‘ (نسائی، کتاب البیعة، باب بیعة النساء :۴۱۸۳) وہ پانچ عورتیں کون تھیں؟ ام سلیم، ام العلاء، ابی سبرہ کی بیٹی، معاذ کی بیوی اور ایک اور عورت تھی۔ معلوم ہوا کسی مصیبت وآفت کے وقت یا کسی کی وفات کے وقت رونا، پیٹنا، چیخنا، چلانا، گریبان پھاڑنا اور بال نوچنا وغیرہ ممنوع ہے۔ احادیث میں ایسا کام کرنے والوں کے لیے سخت وعید موجود ہے۔ لیکن اگر غم کی وجہ سے خود بخود آنسو بہہ نکلیں تو ان کی ممانعت نہیں۔ ممانعت صرف ایسے رونے کی ہے جس میں واویلا ہو۔ جیسا کہ حدیث میں ہے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی تدفین کے موقع پر حاضر تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبر پر بیٹھے ہوئے تھے، میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھیں آنسوؤں سے بھر آئی ہیں۔ (بخاري، رقم : ۱۲۸۶۔ مسلم، رقم : ۹۲۸)