كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((ضَفَرْنَا شَعَرَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ قُرُونٍ ثُمَّ جَمَعْنَاهَا جَمِيعَهَا فَأَلْقَيْنَاهَا خَلْفَهَا))
جنازے کے احکام ومسائل
باب
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی کے بالوں کی تین لٹیں بنائیں، پھر ہم نے ان سب کو اکٹھا کیا اور اسے ان کے پیچھے ڈال دیا۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا میت کو غسل دیتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے کیونکہ ہر اچھا کام دائیں جانب سے شروع کرنا مشروع ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا اگر میت خاتون ہے تو اس کے بالوں میں تین مینڈھیاں بنا کے پیچھے ڈال دینا مسنون ہے۔ اور کنگھی بھی کرنی چاہیے۔ جیسا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے کنگھی کرکے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کردیا تھا۔ (بخاري، رقم : ۱۲۵۴)
تخریج :
السابق۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا میت کو غسل دیتے وقت دائیں طرف سے شروع کرنا چاہیے کیونکہ ہر اچھا کام دائیں جانب سے شروع کرنا مشروع ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا اگر میت خاتون ہے تو اس کے بالوں میں تین مینڈھیاں بنا کے پیچھے ڈال دینا مسنون ہے۔ اور کنگھی بھی کرنی چاہیے۔ جیسا کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم نے کنگھی کرکے ان کے بالوں کو تین لٹوں میں تقسیم کردیا تھا۔ (بخاري، رقم : ۱۲۵۴)