كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، نا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ سَالِمٍ الْبَرَّادِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ صَلَّى عَلَى جِنَازَةٍ فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ جُثَّتَهَا فَلَهُ قِيرَاطَانِ أَصْغَرُهُمَا مِثْلُ أُحُدٍ)) .
جنازے کے احکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی نماز جنازہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو اس کی تدفین تک اس کے ساتھ رہتا ہے اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے، ان دونوں میں سے سب سے چھوٹا احد پہاڑ کے مثل ہے۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مسلمان کے جنازے کے ساتھ شامل ہونا اور تدفین تک ساتھ رہنا بہت بڑا اجر ہے۔ بشرطیکہ ثواب کی نیت سے شامل ہوا جائے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا)) (بخاري، رقم : ۴۷).... ’’جو کوئی ایمان اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے۔‘‘
تخریج :
السابق۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا مسلمان کے جنازے کے ساتھ شامل ہونا اور تدفین تک ساتھ رہنا بہت بڑا اجر ہے۔ بشرطیکہ ثواب کی نیت سے شامل ہوا جائے، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَةَ مُسْلِمٍ اِیْمَانًا وَّاحْتِسَابًا)) (بخاري، رقم : ۴۷).... ’’جو کوئی ایمان اور ثواب کی نیت سے کسی مسلمان کے جنازے کے ساتھ جائے۔‘‘