مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 248

كِتَابُ الجَنَائِزِ بَابٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، نا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهِ سَوَاءً

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 248

جنازے کے احکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سابق کے مثل روایت کیا ہے۔
تشریح : امام محمد بن یزید بن ماجہ رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’’بَابُ مَا جَاءَ فِیْ زِیَارَةِ قُبُوْرِ الْمُشْرِکِیْنَ‘‘.... ’’مشرکوں کی قبروں کی زیارت کرنا‘‘ کے تحت نقل فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی قبروں کی زیارت کرنا بھی جائز ہے، کیونکہ قبروں کی زیارت کی وجہ سے انسان کو آخرت کی یاد آتی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا، چنانچہ اب ان کی زیارت کیا کرو۔ بلا شبہ ان کی زیارت میں (موت کی) یاددہانی ہے۔‘‘ (مسلم، رقم : ۹۷۷) مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کے لیے دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی﴾ (التوبة: ۱۱۳) ’’پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں۔‘‘
تخریج : السابق۔ امام محمد بن یزید بن ماجہ رحمہ اللہ نے اس روایت کو ’’بَابُ مَا جَاءَ فِیْ زِیَارَةِ قُبُوْرِ الْمُشْرِکِیْنَ‘‘.... ’’مشرکوں کی قبروں کی زیارت کرنا‘‘ کے تحت نقل فرمایا ہے۔ معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کی قبروں کی زیارت کرنا بھی جائز ہے، کیونکہ قبروں کی زیارت کی وجہ سے انسان کو آخرت کی یاد آتی ہے۔ جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمہیں قبروں کی زیارت سے روکا تھا، چنانچہ اب ان کی زیارت کیا کرو۔ بلا شبہ ان کی زیارت میں (موت کی) یاددہانی ہے۔‘‘ (مسلم، رقم : ۹۷۷) مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ غیر مسلموں کے لیے دعا کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی﴾ (التوبة: ۱۱۳) ’’پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہی ہوں۔‘‘