كِتَابُ التَّهَجُّدِ وَ التَّطوُّعِ بَابٌ اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ سُلَیْمَانُ الْاَحْوَلُ، اَنَّ طَاؤُوْسًا اَخْبَرَہٗ اَنَّهٗ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُوْلُ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّیْلِ یَقُوْلُ: اَللّٰهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ اَنْتَ نُوْرُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ اَنْتَ قَیِّمُ، السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ، وَلَكَ الْحَمْدُ اَنْتَ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیْهِنَّ، اَنْتَ الْحَقُّ، وَوَعْدُكَ حَقٌّ، وَلِقَاوُكَ حَقٌّ، وَقَوْلُكَ حَقٌّ، وَالنَّارُ حَقٌّ، وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ، اَللّٰهُمَّ بِكَ اٰمَنْتُ، وَلَكَ اَسْلَمْتُ وَعَلَیْكَ تَوَکَّلْتُ، وَاِلَیْكَ اَنَبْتُ، وَبِكَ خَاصَمْتُ، وَاِلَیْكَ حَاکَمْتُ، اَنْتَ الَّذِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اَنْتَ
تہجد ونفل نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد ادا کرتے تو یہ دعا پڑھا کرتے: اے اللہ! ہر قسم کی تعریف تیرے ہی لیے ہے، تو آسمانوں اور زمین کا نور ہے، ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے، آسمانوں اور زمین کو تو ہی قائم رکھنے والا (اور تدبیر کرنے والا) ہے، ہر قسم کی حمد تیرے ہی لیے ہے تو آسمانوں کا زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے ان سب کا رب ہے، تو حق ہے، تیرا وعدہ حق ہے، تجھ سے ملاقات حق ہے، تیرا قول حق ہے، جہنم حق ہے، جنت حق ہے اور قیامت حق ہے، اے اللہ! میں تجھ پر ایمان لایا، میں نے اپنا آپ تیرے سپرد کیا (تیری فرمانبرداری کی) تجھ پر توکل کیا، تیری طرف رجوع کیا، تیری توفیق سے (باطل سے) جھگڑا کیا، تجھی کو اپنا فیصل بناتا ہوں، تو ہی وہ ذات ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔
تخریج : بخاري، کتاب التهجد، باب التهجد باللیل: ۱۱۲۰۔ مسلم، کتاب صلاة المسافرین، باب الدعاء في صلاة اللیل وقیامه، رقم: ۷۶۹۔ سنن ابي داود، رقم: ۷۷۱، ۷۷۲۔ سنن ترمذي، رقم: ۳۴۱۸۔ سنن نسائي، رقم: ۱۶۱۹۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۳۵۵۔ مسند احمد: ۱؍ ۳۶۶۔