كِتَابُ التَّهَجُّدِ وَ التَّطوُّعِ بَابٌ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّسْتُرِيُّ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ فِيهِمَا قَدْرَ مَا يَقْرَأُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ يَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ
تہجد ونفل نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں یعنی فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں سورۂ الفاتحہ کی قرائت کے برابر قیام فرمایا کرتے تھے۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر کی دو سنتیں مختصر پڑھنا مسنون ہے۔ مختصر پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ قیام وقراء ت اور رکوع وسجود میں اختصار کریں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ فجر کی سنتوں میں صرف فاتحہ ہی پڑھنی چاہیے۔ لیکن یہ ان کا موقف درست نہیں کیونکہ دوسری صحیح احادیث سے واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاتحہ کے بعد قراء ت فرمایا کرتے تھے۔ جیسا کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی سنتوں (میں سے پہلی) میں ﴿قُلْ یَاَیُّهَا الْکَافِرُوْنَ﴾ اور (دوسری میں) ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ کی قرائت فرمائی۔ (مسلم، کتاب صلاة المسافرین، رقم : ۷۲۶)
تخریج :
بخاري، کتاب الجمعة، باب ماجاء في التطوع مثنی مثنی، رقم: ۱۱۷۱۔ مسلم، رقم: ۷۲۴۔ مسند احمد: ۶؍ ۲۱۷۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر کی دو سنتیں مختصر پڑھنا مسنون ہے۔ مختصر پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ قیام وقراء ت اور رکوع وسجود میں اختصار کریں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے مذکورہ بالا حدیث کو پیش نظر رکھتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ فجر کی سنتوں میں صرف فاتحہ ہی پڑھنی چاہیے۔ لیکن یہ ان کا موقف درست نہیں کیونکہ دوسری صحیح احادیث سے واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاتحہ کے بعد قراء ت فرمایا کرتے تھے۔ جیسا کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی سنتوں (میں سے پہلی) میں ﴿قُلْ یَاَیُّهَا الْکَافِرُوْنَ﴾ اور (دوسری میں) ﴿قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ﴾ کی قرائت فرمائی۔ (مسلم، کتاب صلاة المسافرین، رقم : ۷۲۶)