كِتَابُ العِيدَيْنِ بَابٌ اَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ، نَا سُفْیَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَلْعِیْدَیْنِ، ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّی اَبُوْ َبْکٍر کَذٰلِکَ، ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّی عُمَرُ کَذٰلِكَ، ثُمَّ خَطَبَ، وَصَلَّی عُثْمَانُ کَذٰلِكَ، ثُمَّ خَطَبَ بِغَیْرِ اَذَانٍ وَلَا اِقَامَةٍ۔ قَالَ الْمُؤَمَّلُ: نَقُوْلُ: کُلُّهُمْ صَلُّوْا الْعِیْدَیْنِ بِغَیرِ اَذَانٍ وَلَا اِقَامَةٍ
عیدین کےاحکام ومسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین کی نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نماز پڑھائی اور پھر خطبہ دیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے بھی اسی طرح نماز پڑھائی، پھر خطبہ ارشاد فرمایا، اس میں اذان تھی نہ اقامت۔ مومل نے بیان کیا: ہم کہیں گے کہ ان سب حضرات نے اذان واقامت کے بغیر عیدین کی نماز پڑھائی۔
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز عید کے بعد خطبہ دینا چاہیے اور پہلے خطبہ پھر عید کی نماز یہ خلاف سنت ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مروان کو دیکھا کہ وہ نماز سے پہلے خطبہ دے رہا ہے تو فرمایا: اے مروان! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے۔ (بخاري، رقم : ۹۵۶۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۱۴۰)
(۲).... یہ بھی معلوم ہوا عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہے۔ (توضیح الاحکام: ۳؍ ۴۱)
تخریج :
بخاري، کتاب العیدین، باب الخطبة بعد العید، رقم: ۹۶۲۔ مسلم، کتاب صلاة العیدین، رقم: ۸۸۵، ۸۸۷۔ سن ابي داود، رقم: ۱۱۴۷، ۱۱۴۸۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۲۴۷۔
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز عید کے بعد خطبہ دینا چاہیے اور پہلے خطبہ پھر عید کی نماز یہ خلاف سنت ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مروان کو دیکھا کہ وہ نماز سے پہلے خطبہ دے رہا ہے تو فرمایا: اے مروان! تو نے سنت کی مخالفت کی ہے۔ (بخاري، رقم : ۹۵۶۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۱۴۰)
(۲).... یہ بھی معلوم ہوا عیدین کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہے۔ (توضیح الاحکام: ۳؍ ۴۱)