كِتَابُ الجُمُعَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ مَعْنٍ يُحَدِّثُ , عَنْ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ قَالَتْ: ((لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَإِنَّ تَنُّورَنَا وَتَنُّورَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِوَاحِدٌ وَمَا تَعَلَّمْتُ ق وَالْقُرْآنِ إِلَّا مِنْ فِيِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَخْطُبُ بِهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ عَلَى الْمِنْبَرِ))
جمعہ کے احکام و مسائل
باب
حارثہ بن نعمان کی بیٹی نے فرمایا: میں نے دیکھا ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور ایک ہی تھا، میں نے سورۂ قٓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ مبارک سے (سن کر) سیکھی، آپ جمعہ کے دن منبر پر اسے پڑھتے تھے۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جمعہ کے خطبہ اور وعظ میں سورۂ قٓ کی تلاوت مسنون ہے۔ صحیح مسلم میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز میں سورۂ ’’قٓ‘‘ اور ’’اقتربت الساعۃ‘‘ پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم، کتاب صلاة العیدین، باب ما یقرأ به فی صلاة العیدین)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عیدین اور جمعہ میں پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ بڑے مجمعوں میں یہ سورت پڑھا کرتے تھے۔ کیونکہ اس میں ابتدائے خلق، بعث ونشور، معاد، قیام، حساب، جنت، دوزخ، ثواب وعتاب اور ترغیب وترہیب کا بیان ہے۔
تخریج :
مسلم، کتاب الجمعة، باب تخفیف الصلاة والخطبة، رقم: ۸۷۲۔ سنن ابي داود، رقم: ۱۱۰۰۔ سنن نسائي، رقم: ۱۴۱۱۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جمعہ کے خطبہ اور وعظ میں سورۂ قٓ کی تلاوت مسنون ہے۔ صحیح مسلم میں ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز میں سورۂ ’’قٓ‘‘ اور ’’اقتربت الساعۃ‘‘ پڑھا کرتے تھے۔ (مسلم، کتاب صلاة العیدین، باب ما یقرأ به فی صلاة العیدین)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: عیدین اور جمعہ میں پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ بڑے مجمعوں میں یہ سورت پڑھا کرتے تھے۔ کیونکہ اس میں ابتدائے خلق، بعث ونشور، معاد، قیام، حساب، جنت، دوزخ، ثواب وعتاب اور ترغیب وترہیب کا بیان ہے۔