كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةُ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ اَکَلَ مِنْ هَذِہِ الْخَضْرَوَاتِ ذَوَاتَ الرِّیْح، فَـلَا یَقْرَبَنَّا فِی مَسَاجِدِنَا، فَاِنَّ الْمَلَائِکَةَ تَتَأَذّٰی مِمَّا یَتَاذَّی (مِنْهُ) بَنُوْ آدَمَ، فَکَانَ عَطَاءٌ یَقُوْلُ: اَلْخَضْرَوَاتُ: اَلْبَقُوْلُ وَالثَّوْمُ وَالْبَصَلُ وَالْفَجْلُ
نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص ان بدبودار سبزیوں (لہسن، پیاز اور مولی وغیرہ) میں سے کوئی سبزی کھائے تو وہ ہماری مساجد کے قریب نہ آئے، کیونکہ جس چیز سے انسان تکلیف محسوس کرتے ہیں اس سے فرشتے بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔‘‘
تخریج : بخاري، کتاب الاذان، باب ماجاء فی الثوم والبصل والکراث، رقم : ۸۵۳۔ مسلم، کتاب المساجد، باب نهي من اکل ثوم او بصل الخ، رقم: ۵۶۲۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۸۲۲۔ سنن ترمذي، رقم: ۱۸۰۶۔ سنن نسائي، رقم: ۷۰۷۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۰۱۶۔ مسند احمد: ۳؍ ۳۷۴۔