مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 202

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ اَخْبَرَنَا الْمَخْزُوْمِیُّ، نَا اَبُوْ عَوَانَةَ، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الْاَخْنَسِ، عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: فَرَضَ اللّٰهُ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّکُمْ: صَلَاةَ الْحَضْرِ اَرْبَعًا وَالسَّفَرَ رَکْعَتَیْنِ، وَالْخَوْفَ رَکْعَةً

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 202

نماز کےاحکام ومسائل باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، اللہ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی نماز حضر چار رکعت، نماز سفر دو رکعت اور نماز خوف ایک رکعت فرض کی۔
تشریح : معلوم ہوا سفر میں دو رکعت پڑھنا فرض ہے اور حالت خوف میں ایک رکعت پڑھنا فرض ہے۔ صلاۃ الخوف سے مراد وہ نماز ہے جو خوف (جنگ) کی حالت میں پڑھی جاتی ہے۔ جبکہ اسلامی لشکر کفار کے مقابلے میں ہوں۔ مذکورہ بالا حدیث میں ہے کہ حالت خوف میں ایک رکعت فرض ہے۔ یہ کم از کم کی بات ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ رکعات بھی ثابت ہیں۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے: نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ایک گروہ کو (نماز خوف کی) دو رکعتیں پڑھائیں۔ پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسروں کو دو رکعتیں پڑھائیں اور سلام پھیر دیا۔ (بخاري، رقم : ۴۱۳۶۔ سنن نسائي، رقم : ۱۵۵۲)
تخریج : انظر ما قبله۔ معلوم ہوا سفر میں دو رکعت پڑھنا فرض ہے اور حالت خوف میں ایک رکعت پڑھنا فرض ہے۔ صلاۃ الخوف سے مراد وہ نماز ہے جو خوف (جنگ) کی حالت میں پڑھی جاتی ہے۔ جبکہ اسلامی لشکر کفار کے مقابلے میں ہوں۔ مذکورہ بالا حدیث میں ہے کہ حالت خوف میں ایک رکعت فرض ہے۔ یہ کم از کم کی بات ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ رکعات بھی ثابت ہیں۔ جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے: نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کے ایک گروہ کو (نماز خوف کی) دو رکعتیں پڑھائیں۔ پھر سلام پھیر دیا، پھر دوسروں کو دو رکعتیں پڑھائیں اور سلام پھیر دیا۔ (بخاري، رقم : ۴۱۳۶۔ سنن نسائي، رقم : ۱۵۵۲)