مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 2

كِتَابُ العِلْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ، عَنْ جَعْفَرٍ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَقَالَ: فَنَاءُ الْعُلَمَاءِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 2

علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان باب جعفر نے اس اسناد سے اسی کی مثل روایت کیا ہے، اور انہوں نے کہا: ’’فناء العلماء‘‘ (علماء کا ختم ہو جانا)۔
تشریح : مذکورہ حدیث میں قیامت کی چند نشانیوں کا تذکرہ ہے۔ (۱)… علم قبض کر لیا جائے گا جیسا کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ علماء کے ختم ہونے سے علم ختم ہو جائے گا۔ (دیکھئے حدیث: ۳۱۸) سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اللہ تعالیٰ لوگوں سے چھین کر علم کو قبض نہیں کرتا، بلکہ علماء کو فوت کر کے علم کو اٹھاتا ہے حتیٰ کہ (قریب قیامت) کوئی بھی عالم نہیں بچے گا۔ یہاں تک کہ لوگ جہلاء کو علماء سمجھیں گے جو بغیر علم کے فتوے دیں گے۔ وہ خود گمراہ ہوں گے۔ اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ (مسلم، کتاب العلم، رقم : ۶۷۹۶) (۲)… فتنے ظاہر ہوں گے، فتنے سے مراد ہر ایک آزمائش ہے۔ دینی ہو یا دنیاوی، بعض اوقات بیوی، بچے بھی فتنہ بن جاتے ہیں۔ اور اللہ ذوالجلال نے ان کے فتنے سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿اِِنَّمَا اَمْوَالُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ﴾ (التغابن: ۱۵)… ’’بلاشبہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے۔‘‘ کبھی فتنہ عذاب کے معنی میں آتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ذُوْقُوْا فِتْنَتَکُمْ…﴾ اس آیت مبارکہ میں فتنے سے مراد گناہ ہے جس کی سزا عام ہوتی ہے مثلاً بری بات دیکھ کر خاموش رہنا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں سستی، پھوٹ و نا اتفاقی، بدعت کا پھیلنا اور جہاد میں سستی وغیرہ۔ معلوم ہوا علامات قیامت میں سے قتل کی کثرت بھی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے، یہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی۔ جب تک لوگوں پر یہ دن نہ آجائے کہ قاتل کو پتہ نہ ہو کہ اس نے کیوں قتل کیا ہے؟ اور مقتول کو بھی پتہ نہ ہو کہ اسے کیوں قتل کیا گیا ہے؟ (مسلم، رقم : ۲۹۰۸) (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے صحیفہ ہمام ابن منبہ: ۲۳ صفحہ نمبر ۱۳۰۔ ۱۳۴، بتحقیق: حامد محمود الخضری)
تخریج : تقدم تخریجه: ۳۱۷۔ مذکورہ حدیث میں قیامت کی چند نشانیوں کا تذکرہ ہے۔ (۱)… علم قبض کر لیا جائے گا جیسا کہ دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ علماء کے ختم ہونے سے علم ختم ہو جائے گا۔ (دیکھئے حدیث: ۳۱۸) سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’اللہ تعالیٰ لوگوں سے چھین کر علم کو قبض نہیں کرتا، بلکہ علماء کو فوت کر کے علم کو اٹھاتا ہے حتیٰ کہ (قریب قیامت) کوئی بھی عالم نہیں بچے گا۔ یہاں تک کہ لوگ جہلاء کو علماء سمجھیں گے جو بغیر علم کے فتوے دیں گے۔ وہ خود گمراہ ہوں گے۔ اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔‘‘ (مسلم، کتاب العلم، رقم : ۶۷۹۶) (۲)… فتنے ظاہر ہوں گے، فتنے سے مراد ہر ایک آزمائش ہے۔ دینی ہو یا دنیاوی، بعض اوقات بیوی، بچے بھی فتنہ بن جاتے ہیں۔ اور اللہ ذوالجلال نے ان کے فتنے سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری ہے: ﴿اِِنَّمَا اَمْوَالُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ فِتْنَةٌ﴾ (التغابن: ۱۵)… ’’بلاشبہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش ہے۔‘‘ کبھی فتنہ عذاب کے معنی میں آتا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ذُوْقُوْا فِتْنَتَکُمْ…﴾ اس آیت مبارکہ میں فتنے سے مراد گناہ ہے جس کی سزا عام ہوتی ہے مثلاً بری بات دیکھ کر خاموش رہنا، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں سستی، پھوٹ و نا اتفاقی، بدعت کا پھیلنا اور جہاد میں سستی وغیرہ۔ معلوم ہوا علامات قیامت میں سے قتل کی کثرت بھی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے، یہ دنیا اس وقت تک ختم نہیں ہوگی۔ جب تک لوگوں پر یہ دن نہ آجائے کہ قاتل کو پتہ نہ ہو کہ اس نے کیوں قتل کیا ہے؟ اور مقتول کو بھی پتہ نہ ہو کہ اسے کیوں قتل کیا گیا ہے؟ (مسلم، رقم : ۲۹۰۸) (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے صحیفہ ہمام ابن منبہ: ۲۳ صفحہ نمبر ۱۳۰۔ ۱۳۴، بتحقیق: حامد محمود الخضری)