مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 19

كِتَابُ العِلْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " مَا سَنَّ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، شَيْئًا إِلا وَقَدْ عَلِمْتُ،وَلَا أَدْرِي:أَكَانَ يَقْرَأُ فِي الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ أَمْ لَا؟،وَلا أَدْرِي اَنْ كَانَ يَقُوْلُ: ﴿وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الكِبَرِ عُتِيًّا أَوْ عُسُيًّا ﴾وَنَسِيتُ الثَّالِثَةُ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 19

علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان باب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بھی طریقہ جاری کیا وہ مجھے معلوم ہے اور مجھے معلوم نہیں کہ آپ ظہر و عصر میں قراء ت کرتے تھے یا نہیں؟ اور مجھے معلوم نہیں کہ آپ یہ پڑھتے تھے ﴿قَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْکِبَرِ عِتِیًّا اَوْ عِسِیَّا﴾ (مریم: ۸) میں تیسری چیز بھول گیا ہوں۔
تشریح : سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ظہر اور عصر میں قراء ت کے متعلق تردد تھا لیکن ظہر اور عصر میں قراء ت کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے، جیسا کہ حضرت ابومعمر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں قراء ت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کرنے کو آپ لوگ کس طرح معلوم کرلیتے تھے؟ فرمایا: آپ کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔ ( بخاري، کتاب الاذان،رقم : ۷۶۱)
تخریج : مسند احمد: ۱؍ ۲۴۹، ۲۵۷۔ قال شعیب الارناؤوط: اسناده صحیح۔ سنن ابي داود، رقم: ۸۰۸، ۸۰۹۔ سنن نسائي، رقم: ۳۵۸۱۔ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو ظہر اور عصر میں قراء ت کے متعلق تردد تھا لیکن ظہر اور عصر میں قراء ت کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے، جیسا کہ حضرت ابومعمر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیّدنا خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں قراء ت کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، میں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت کرنے کو آپ لوگ کس طرح معلوم کرلیتے تھے؟ فرمایا: آپ کی داڑھی مبارک کے ہلنے سے۔ ( بخاري، کتاب الاذان،رقم : ۷۶۱)