كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا يَزِيدُ بْنُ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ الْمِقْدَامِ، عَنْ أَبِيهِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ شُرَيْحًا سَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يُصَلِّيَ فَإِذَا كَانَ قَبْلَ الْغَدَاةِ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ فَأَمَّ النَّاسَ لِصَلَاةِ الْغَدَاةِ، فَقَالَ لَهَا شُرَيْحٌ: فَأَيُّ شَيْءٍ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ إِذَا رَجَعَ إِلَيْكِ مِنَ الْمَسْجِدِ؟ فَقَالَتْ: كَانَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ
نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ شریح رحمہ اللہ نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی اللہ چاہتا کہ آپ نماز تہجد پڑھیں آپ تہجد پڑھتے رہتے، پھر جب نماز فجر کا وقت ہوتا تو اسے پڑھانے سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے، پھر تشریف لے جاتے اور فجر کی نماز پڑھاتے۔ شریح رحمہ اللہ نے ان سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مسجد سے واپس آپ کے پاس تشریف لاتے تھے تو آپ کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ’’آپ مسواک سے ابتدا فرماتے تھے۔‘‘
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فجر کی نماز سے قبل فجر کی دو سنتیں ادا کرنا افضل ہے اور ان کا بہت بڑا اجر ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) دنیا اور اس میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہیں۔‘‘ (مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، رقم : ۷۲۵)
(۲).... مذکورہ حدیث سے مسواک کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے اہتمام کے ساتھ مسواک کیا کرتے تھے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگرمجھے اپنی امت یا (فرمایا) لوگوں کے مشقت میں پڑ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں یقیناً انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘ (بخاري، کتاب الجمعة، رقم : ۸۸۷۔ مسلم، رقم : ۲۵۲)
معلوم ہوا ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے کہ ہر نماز سے پہلے مسواک ضرور کرے۔ اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الصیام، رقم : ۱۹۳۴۔ سنن نسائي، کتاب الطهارۃ، رقم : ۵)
تخریج :
اسناده صحیح لغیره۔ مختصر مسلم، رقم: ۲۵۳۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۱۵۰، ۲۹۰۔ مسند احمد: ۶؍ ۱۱۰۔ السنن الکبریٰ للبیهقی: ۱؍ ۳۴۔
(۱) مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فجر کی نماز سے قبل فجر کی دو سنتیں ادا کرنا افضل ہے اور ان کا بہت بڑا اجر ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فجر کی دو رکعتیں (سنتیں) دنیا اور اس میں موجود تمام چیزوں سے بہتر ہیں۔‘‘ (مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین، رقم : ۷۲۵)
(۲).... مذکورہ حدیث سے مسواک کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتنے اہتمام کے ساتھ مسواک کیا کرتے تھے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگرمجھے اپنی امت یا (فرمایا) لوگوں کے مشقت میں پڑ جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں یقیناً انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔‘‘ (بخاري، کتاب الجمعة، رقم : ۸۸۷۔ مسلم، رقم : ۲۵۲)
معلوم ہوا ہر مسلمان کو کوشش کرنی چاہیے کہ ہر نماز سے پہلے مسواک ضرور کرے۔ اور سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضا کا ذریعہ ہے۔ ‘‘ (بخاري، کتاب الصیام، رقم : ۱۹۳۴۔ سنن نسائي، کتاب الطهارۃ، رقم : ۵)