كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ صَلَاتُهُ فَإِنْ كَانَ أَكْمَلَهَا وَإِلَّا قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ، فَإِنْ وُجِدَ لَهُ تَطَوُّعٌ قَالَ: أَكْمِلُوا بِهِ الْفَرِيضَةَ ".
نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کا حساب لیا جائے گا، اگر اس نے اسے پورا ادا کیا ہوگا تو ٹھیک، ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: دیکھو کیا میرے بندے کی نفل نماز ہے؟ پس اگر اس کی نفل نماز مل گئی تو فرمائے گا: اس کے ساتھ فرض نماز کو پورا کر دو۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قیامت کے دن سب سے پہلے حساب نماز کے متعلق ہوگا، فارسی شاعر لکھتا ہے:
روز محشر کہ جاں گداز بود
اولین پرسش نماز بود
صحیح مسلم میں ہے سب سے پہلے خونوں کا حساب لیا جائے گا۔ (مسلم: ۱۶۷۸)
علماء نے لکھا ہے: حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا، اور حقوق العباد میں قتل کا ہوگا۔ (سبل السلام: ۴؍۸)
مذکورہ حدیث سے نماز کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اور مذکورہ بالاحدیث سے نفلی نماز کی اہمیت وفضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ معلوم ہوا نفلی نماز کو ترک نہیں کرنا چاہیے، بالخصوص سنت موکدہ جو فرض نماز سے پہلے یا بعد میں ادا کی جاتی ہیں۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر میں جن پر پابندی کی ہے۔ بلکہ نوافل وسنن کی ادائیگی کرنے والے خوش نصیب لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوگا۔
جیسا کہ سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’(جو مانگنا چاہتا ہے) مانگ‘‘ میں نے عرض کیا: میں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا طلب گار ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے علاوہ بھی کچھ؟‘‘ میں نے عرض کیا: بس یہی مطلوب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَةِ السُّجُوْدِ)) (مسلم، کتاب الصلاۃ، رقم : ۴۸۹۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۳۲۰) .... ’’اپنے نفس کی طلب کے حصول کے لیے سجود (یعنی کثرت نوافل) کے ساتھ میری مدد کر۔‘‘
تخریج :
سنن ابي داود، کتاب الصلاة، باب قول النبی صلى الله علیه وسلم کل صلاة .... رقم: ۸۶۴۔ سنن ترمذي، ابواب الصلاة، باب ان اول ما یحاسب به العبد یوم القیامة الصلاة، رقم: ۴۱۳۔ قال الشیخ الالباني : صحیح۔ سنن نسائي، رقم: ۴۶۶۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۱۴۲۶۔ مسند احمد: ۴؍ ۱۰۳۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قیامت کے دن سب سے پہلے حساب نماز کے متعلق ہوگا، فارسی شاعر لکھتا ہے:
روز محشر کہ جاں گداز بود
اولین پرسش نماز بود
صحیح مسلم میں ہے سب سے پہلے خونوں کا حساب لیا جائے گا۔ (مسلم: ۱۶۷۸)
علماء نے لکھا ہے: حقوق اللہ میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا، اور حقوق العباد میں قتل کا ہوگا۔ (سبل السلام: ۴؍۸)
مذکورہ حدیث سے نماز کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اور مذکورہ بالاحدیث سے نفلی نماز کی اہمیت وفضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔ معلوم ہوا نفلی نماز کو ترک نہیں کرنا چاہیے، بالخصوص سنت موکدہ جو فرض نماز سے پہلے یا بعد میں ادا کی جاتی ہیں۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر میں جن پر پابندی کی ہے۔ بلکہ نوافل وسنن کی ادائیگی کرنے والے خوش نصیب لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوگا۔
جیسا کہ سیدنا ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ’’(جو مانگنا چاہتا ہے) مانگ‘‘ میں نے عرض کیا: میں جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا طلب گار ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس کے علاوہ بھی کچھ؟‘‘ میں نے عرض کیا: بس یہی مطلوب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَةِ السُّجُوْدِ)) (مسلم، کتاب الصلاۃ، رقم : ۴۸۹۔ سنن ابي داود، رقم : ۱۳۲۰) .... ’’اپنے نفس کی طلب کے حصول کے لیے سجود (یعنی کثرت نوافل) کے ساتھ میری مدد کر۔‘‘