مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 175

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((إِنَّ مِنْ حُسْنِ الصَّلَاةِ إِقَامَةُ الصَّفِّ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 175

نماز کےاحکام ومسائل باب اسی سند سے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صف کی درستگی نماز کی خوبی سے ہے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا صفوں کی درستگی نماز کے حسن سے ہے۔ لیکن اس حسن سے مراد فقط نماز میں صفتوں سے مرتب شدہ حسن نہیں ہے کہ امیر، غریب، عالم، غیر عالم، سیاہ، سفید، خوشنما اور بدنما سب ایک ہی صف میں کھڑے اچھے نظر آرہے ہیں۔ بلکہ اس حسن سے مراد حقیقی حسن ہے۔ (ارشاد الساری: ۲؍ ۶۶) ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنی صفوں کو برابر کرو، پس تحقیق صفوں کا برابر کرنا نماز کے پورا کرنے سے ہے۔‘‘ (بخاري، کتاب الاذان، رقم : ۷۲۳) سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس طرح سیدھا کراتے گویا اس کے ساتھ تیر کو سیدھا کیا جائے گا، یہاں تک کہ آپ کو اطمینان ہوگیا کہ ہم نے اس مسئلہ کو آپ سے خوب سمجھ لیا ہے۔ ایک دن آپ مصلے پر تشریف لائے اور ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کا سینہ باہر نکلا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے بندو! اپنی صفوں کو برابر کر لو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔‘‘ (مسلم، کتاب الصلاۃ، رقم : ۹۷۹) صفیں ملانے کا طریقہ:.... سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صفیں برابر کر لو میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں اور (نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر) ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ (صف میں) اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم اس کے قدم سے ملا دیتا تھا۔‘‘ (بخاري، کتاب الاذان، رقم : ۷۲۵)
تخریج : بخاري، کتاب الاذان، باب اقامة الصف من تمام الصلاة، رقم: ۷۲۲۔ مسلم، کتاب الصلاة، باب تسویة الصفوف الخ، رقم: ۴۳۵۔ مسند احمد: ۳؍ ۱۷۷۔ ابن خزیمة، رقم: ۱۵۴۳۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا صفوں کی درستگی نماز کے حسن سے ہے۔ لیکن اس حسن سے مراد فقط نماز میں صفتوں سے مرتب شدہ حسن نہیں ہے کہ امیر، غریب، عالم، غیر عالم، سیاہ، سفید، خوشنما اور بدنما سب ایک ہی صف میں کھڑے اچھے نظر آرہے ہیں۔ بلکہ اس حسن سے مراد حقیقی حسن ہے۔ (ارشاد الساری: ۲؍ ۶۶) ایک دوسری حدیث میں ہے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنی صفوں کو برابر کرو، پس تحقیق صفوں کا برابر کرنا نماز کے پورا کرنے سے ہے۔‘‘ (بخاري، کتاب الاذان، رقم : ۷۲۳) سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری صفوں کو اس طرح سیدھا کراتے گویا اس کے ساتھ تیر کو سیدھا کیا جائے گا، یہاں تک کہ آپ کو اطمینان ہوگیا کہ ہم نے اس مسئلہ کو آپ سے خوب سمجھ لیا ہے۔ ایک دن آپ مصلے پر تشریف لائے اور ایک آدمی کو دیکھا کہ اس کا سینہ باہر نکلا ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے بندو! اپنی صفوں کو برابر کر لو ورنہ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔‘‘ (مسلم، کتاب الصلاۃ، رقم : ۹۷۹) صفیں ملانے کا طریقہ:.... سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صفیں برابر کر لو میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی دیکھتا رہتا ہوں اور (نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر) ہم میں سے ہر شخص یہ کرتا کہ (صف میں) اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم اس کے قدم سے ملا دیتا تھا۔‘‘ (بخاري، کتاب الاذان، رقم : ۷۲۵)