كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ عَمِّهِ، يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ)) .
نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ یہود ونصاریٰ پر لعنت فرمائے، انہوں نے اپنے انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔‘‘
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قبروں پر مسجدیں بنانا جائز نہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ کی بعض ازواج مطہرات نے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا۔ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما دونوں حبش کے ملک میں گئی تھیں۔ انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی گئی تصاویر کا بھی ذکر کیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: ’’ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا ہے تو یہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، پھر اس کی تصویر اس میں رکھ دیتے۔ یہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مخلوق میں سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘ (بخاري، رقم : ۱۳۴۱۔ مسلم، رقم : ۵۲۸)
ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مذکور ہے کہ ’’بے شک بدترین لوگ وہ ہیں جن پر قیامت قائم ہوگی اور جو قبروں کو مسجد یں بنا لیتے ہیں۔‘‘ (احکام الجنائز: ص ۲۷۸۔ صحیح ابن حبان، رقم : ۳۴۰)
امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قبروں کو مساجد بنا لینے میں یہ دونوں مفہوم ہی شامل ہیں۔ (۱).... قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔ (۲).... قبروں پر (مساجد بنا کر) نماز پڑھنا۔ (سبل السلام: ۱؍ ۲۱۴)
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ قبروں کو مسجدیں بنانے میں تین امور شامل ہیں: (۱).... قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔ (۲).... قبروں پر سجدے کرنا۔ (۳).... قبروں پر مسجدیں بنانا۔ (احکام الجنائز وبدعها: ص۲۷۹)
تخریج :
بخاري، کتاب الصلاة، باب الصلاة في البعیة، رقم: ۴۳۷۔ مسلم، کتاب المساجد، باب النهی عن بناء المساجد.... الخ، رقم : ۵۳۰۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۲۲۷۔ سنن نسائي، رقم: ۲۰۴۷۔ مسند احمد: ۲؍ ۲۸۵۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا قبروں پر مسجدیں بنانا جائز نہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ کی بعض ازواج مطہرات نے ایک گرجے کا ذکر کیا جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا۔ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہما دونوں حبش کے ملک میں گئی تھیں۔ انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی گئی تصاویر کا بھی ذکر کیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا اور فرمایا: ’’ان لوگوں میں جب کوئی نیک آدمی فوت ہوتا ہے تو یہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے، پھر اس کی تصویر اس میں رکھ دیتے۔ یہی اللہ تعالیٰ کے نزدیک مخلوق میں سے بدترین لوگ ہیں۔‘‘ (بخاري، رقم : ۱۳۴۱۔ مسلم، رقم : ۵۲۸)
ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مذکور ہے کہ ’’بے شک بدترین لوگ وہ ہیں جن پر قیامت قائم ہوگی اور جو قبروں کو مسجد یں بنا لیتے ہیں۔‘‘ (احکام الجنائز: ص ۲۷۸۔ صحیح ابن حبان، رقم : ۳۴۰)
امام صنعانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: قبروں کو مساجد بنا لینے میں یہ دونوں مفہوم ہی شامل ہیں۔ (۱).... قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔ (۲).... قبروں پر (مساجد بنا کر) نماز پڑھنا۔ (سبل السلام: ۱؍ ۲۱۴)
علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ قبروں کو مسجدیں بنانے میں تین امور شامل ہیں: (۱).... قبروں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنا۔ (۲).... قبروں پر سجدے کرنا۔ (۳).... قبروں پر مسجدیں بنانا۔ (احکام الجنائز وبدعها: ص۲۷۹)