مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 144

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَا بْنُ عَدِيٍّ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الرَّقِّيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ تَطَهَّرَ فِي بَيْتِهِ، ثُمَّ مَشَى إِلَى بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ لِيَقْضِيَ فَرَائِضَ اللَّهِ كَانَتْ خُطَاهُ إِحْدَاهُمَا تَحُطُّ خَطِيئَةً وَالْأُخْرَى تَرْفَعُ دَرَجَةً)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 144

نماز کےاحکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے گھر سے باوضو مسجد کی طرف آتا ہے تاکہ وہ اللہ کے فرائض ادا کر سکے تو وہ جو قدم اٹھاتا ہے اس کے ایک قدم سے گناہ مٹ جاتا ہے اور دوسرے سے درجہ بلند ہو جاتا ہے۔
تشریح : مذکورہ حدیث سے مسجد کی طرف باوضو پیدل جانے والوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اس عمل سے گناہ مٹتے ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں اور دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف جائے تو (اس کا) ایک قدم گناہ مٹاتا ہے اور (دوسرے) قدم کی وجہ سے نیکی لکھی جاتی ہے۔‘‘ ((ذَاهِبًا وَرَاجِعًا)) (صحیح ابن حبان، رقم : ۲۰۳۹۔ صحیح ترغیب وترهیب: ۱؍۲۴۱).... ’’جاتے ہوئے (بھی) اور واپس آتے ہوئے بھی۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں ہے امام مسلم رحمہ اللہ نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک انصاری صحابی کے متعلق روایت نقل کی ہے جو کہ مسجد نبوی سے دور رہنے کے باوجود باجماعت نمازیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس صحابی نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: مجھے یہ پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو۔ بلا شبہ میں تو چاہتا ہوں کہ میرا مسجد کی طرف جانا اور اپنے گھر کی طرف لوٹتے ہوئے میرا پلٹ کر آنا تحریر کیا جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں) فرمایا: ((قَدْ جَمَعَ اللّٰهُ لَكَ ذٰلِكَ کُلَّهٗ۔)) (مسلم، کتاب المساجد، باب فضل کثره الخطا الی المساجد).... ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تمہارے لیے جمع کر دیا ہے۔‘‘
تخریج : مسلم، کتاب المساجد، باب المشی الی الصلاة الخ، رقم: ۶۶۶۔ مذکورہ حدیث سے مسجد کی طرف باوضو پیدل جانے والوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ اس عمل سے گناہ مٹتے ہیں اور درجات بلند ہوتے ہیں اور دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص جماعت والی مسجد کی طرف جائے تو (اس کا) ایک قدم گناہ مٹاتا ہے اور (دوسرے) قدم کی وجہ سے نیکی لکھی جاتی ہے۔‘‘ ((ذَاهِبًا وَرَاجِعًا)) (صحیح ابن حبان، رقم : ۲۰۳۹۔ صحیح ترغیب وترهیب: ۱؍۲۴۱).... ’’جاتے ہوئے (بھی) اور واپس آتے ہوئے بھی۔‘‘ ایک دوسری حدیث میں ہے امام مسلم رحمہ اللہ نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ایک انصاری صحابی کے متعلق روایت نقل کی ہے جو کہ مسجد نبوی سے دور رہنے کے باوجود باجماعت نمازیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کرتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس صحابی نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: مجھے یہ پسند نہیں کہ میرا گھر مسجد کے پہلو میں ہو۔ بلا شبہ میں تو چاہتا ہوں کہ میرا مسجد کی طرف جانا اور اپنے گھر کی طرف لوٹتے ہوئے میرا پلٹ کر آنا تحریر کیا جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جواب میں) فرمایا: ((قَدْ جَمَعَ اللّٰهُ لَكَ ذٰلِكَ کُلَّهٗ۔)) (مسلم، کتاب المساجد، باب فضل کثره الخطا الی المساجد).... ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے یہ سب کچھ تمہارے لیے جمع کر دیا ہے۔‘‘