كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، نا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ((سَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ التَّكْبِيرِ سَكْتَةً)) ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ: عِنْدَ تَكْبِيرِ فَاتِحَةِ الصَّلَاةِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ.
نماز کےاحکام ومسائل
باب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر (تکبیر) کہتے وقت مختصر وقت کے لیے سکوت فرمایا، راوی نے بیان کیا، میں نے سفیان سے کہا: نماز شروع کرتے وقت کی تکبیر کے وقت؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔
تشریح :
(۱) مذکورہ حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعلیم الدین کے شوق کا اثبات ہوتا ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ہی پوچھ لیتے تھے اور معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا دعا تکبیر تحریمہ کے بعد پڑھنی مسنون ہے، اس کے علاوہ اور بھی دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
(۲).... جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ((سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَکَ اسْمُکُ وَتَعَالٰی جَدُّكَ وَلَا اِلٰهَ غَیْرُكَ)) ( سنن ابي داود، رقم : ۷۷۵)
(۳).... سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اٹھتے تو (پہلے) یہ دعا پڑھتے: ((اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰاتِ وَالْأَٔرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔ إِنَّ صَلَا تِیْ وَنُسُکِيْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ لَا شَرِیْکَ لَهٗ وَبِذٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔ أَنْتَ رَبِّيْ وَأَنَا عَبْدُكَ۔ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْلِيْ ذُنُوْبِيْ جَمِیْعًا، إِنَّهٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ۔ وَاهْدِنِيْ لِأَٔحْسَنِ الْأَٔخْلَاقِ، لَا یَهْدِيْ لِأَٔحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّيْ سَیِّئَهَا، لَا یَصْرِفُ عَنِّيْ سَیِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ۔ لَبَّیْكَ وَسَعْدَیْكَ وَالْخَیْرُ کُلُّهُ فِي یَدَیْكَ وَالشَّرُّلَیْسَ إِلَیْكَ۔ أَنَا بِكَ وَإِلَیْكَ، تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوْبُ إِلَیْكَ)) (مسلم: ۷۷۱۔ ابوداود: ۷۶۰۔ مسند احمد: ۱؍ ۹۴)
اور بھی متعدد دعائیں مروی ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے۔
تخریج :
السابق۔
(۱) مذکورہ حدیث سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے تعلیم الدین کے شوق کا اثبات ہوتا ہے کہ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ہی پوچھ لیتے تھے اور معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا دعا تکبیر تحریمہ کے بعد پڑھنی مسنون ہے، اس کے علاوہ اور بھی دعائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں۔
(۲).... جیسا کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ((سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ وَتَبَارَکَ اسْمُکُ وَتَعَالٰی جَدُّكَ وَلَا اِلٰهَ غَیْرُكَ)) ( سنن ابي داود، رقم : ۷۷۵)
(۳).... سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے اٹھتے تو (پہلے) یہ دعا پڑھتے: ((اِنِّیْ وَجَّهْتُ وَجْهِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَ السَّمٰوٰاتِ وَالْأَٔرْضَ حَنِیْفًا وَّمَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ۔ إِنَّ صَلَا تِیْ وَنُسُکِيْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ۔ لَا شَرِیْکَ لَهٗ وَبِذٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ۔ اَللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ۔ أَنْتَ رَبِّيْ وَأَنَا عَبْدُكَ۔ ظَلَمْتُ نَفْسِيْ وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِيْ فَاغْفِرْلِيْ ذُنُوْبِيْ جَمِیْعًا، إِنَّهٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ إِلَّا أَنْتَ۔ وَاهْدِنِيْ لِأَٔحْسَنِ الْأَٔخْلَاقِ، لَا یَهْدِيْ لِأَٔحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّيْ سَیِّئَهَا، لَا یَصْرِفُ عَنِّيْ سَیِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ۔ لَبَّیْكَ وَسَعْدَیْكَ وَالْخَیْرُ کُلُّهُ فِي یَدَیْكَ وَالشَّرُّلَیْسَ إِلَیْكَ۔ أَنَا بِكَ وَإِلَیْكَ، تَبَارَکْتَ وَتَعَالَیْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوْبُ إِلَیْكَ)) (مسلم: ۷۷۱۔ ابوداود: ۷۶۰۔ مسند احمد: ۱؍ ۹۴)
اور بھی متعدد دعائیں مروی ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی دعا پڑھی جا سکتی ہے۔