مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 142

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَبَّرَ فِي الصَّلَاةِ سَكَتَ هُنَيْهَةً قَبْلَ أَنْ يَقْرَأَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي، أَرَأَيْتَ سُكُوتَكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ مَا هُوَ؟ قَالَ: ((أَقُولُ اللَّهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، اللَّهُمَّ نَقِّنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللَّهُمَّ اغْسِلْنِي مِنْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالْبَرَدِ وَالثَّلْجِ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 142

نماز کےاحکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں تکبیر تحریمہ کہتے تو قراء ت شروع کرنے سے پہلے کچھ دیر کے لیے خاموش رہتے تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے والدین آپ پر قربان ہوں! تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے درمیان آپ جو سکوت فرماتے ہیں، وہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں کہتا ہوں، اے اللہ! میرے اور میری خطاؤں کے درمیان اس طرح دوری فرما دے جس طرح تو نے مشرق و مغرب کے درمیان دوری و فاصلہ پیدا فرمایا ہے، اے اللہ! مجھے خطاؤں سے اس طرح پاک کر دے جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے، اے اللہ! مجھے پانی، برف اور اولوں کے ساتھ میری خطاؤں سے صاف کر دے۔‘‘
تخریج : بخاري، کتاب الاذان، باب ما یقول بعد التکبیر، رقم: ۷۴۴۔ مسلم، کتاب المساجد، باب مایقال بین تکبیرة الاحرام القراءة، رقم : ۵۹۸۔ سنن ابي داود، رقم: ۷۸۱۔ سنن نسائي، رقم: ۶۰۔