مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 138

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ بَرَكَةَ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الدَّعَاءِ حَتَّى يُرَى إِبِطَاهُ، قَالَ أَبِي: أَرَى ذَلِكَ فِي الِاسْتِسْقَاءِ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 138

نماز کےاحکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے وقت (اس قدر) ہاتھ اٹھایا کرتے تھے حتیٰ کہ آپ کی بغلیں نظر آجاتی تھیں، انہوں نے کہا: میرا خیال ہے کہ یہ استسقاء میں تھا۔
تشریح : دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ استسقاء کے وقت زیادہ ہاتھ اٹھاتے تھے۔ (بخاری: ۳۵۶۵۔ مسلم: ۹۹۶) استسقاء کا مطلب ہے، پانی طلب کرنا جس وقت بارش کی ضرورت ہو اور بارش نہ آئے تو ایسے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعائیں کرتے اور باجماعت دو رکعت نماز پڑھتے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے مگر بارش کی دعا کرتے وقت ہاتھ (اس قدر) بلند کرتے تھے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی۔ ( بخاري، رقم : ۱۰۳۱۔ سنن ابن ماجہ، رقم : ۱۱۸۰) اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ باقی دعاؤں کے لیے ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے، مطلب یہ ہے کہ بارش کی دعا میں زیادہ بلند ہاتھ کرتے تھے جبکہ دوسری دعاؤں میں کم بلند کرتے تھے۔ جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مبالغہ سے ہاتھ اٹھانا مراد ہے یعنی استسقاء کے علاوہ مقامات پر اتنے زیادہ ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (شرح مسلم للنووی: ۱؍ ۲۹۳)
تخریج : بخاري، کتاب استسقاء، باب رفع الامام یده في الاستسقاء، رقم: ۱۰۳۱۔ مسلم، کتاب صلاة الاستسقاء، باب رفع الیدین بالدعاء الخ، رقم: ۸۹۵۔ سنن نسائي، رقم: ۱۵۱۳۔ مسند احمد: ۳؍ ۱۸۱۔ سنن دارمي، رقم: ۱۵۳۵۔ دوسری صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ استسقاء کے وقت زیادہ ہاتھ اٹھاتے تھے۔ (بخاری: ۳۵۶۵۔ مسلم: ۹۹۶) استسقاء کا مطلب ہے، پانی طلب کرنا جس وقت بارش کی ضرورت ہو اور بارش نہ آئے تو ایسے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعائیں کرتے اور باجماعت دو رکعت نماز پڑھتے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی دعا میں ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے مگر بارش کی دعا کرتے وقت ہاتھ (اس قدر) بلند کرتے تھے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نظر آجاتی۔ ( بخاري، رقم : ۱۰۳۱۔ سنن ابن ماجہ، رقم : ۱۱۸۰) اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ باقی دعاؤں کے لیے ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے، مطلب یہ ہے کہ بارش کی دعا میں زیادہ بلند ہاتھ کرتے تھے جبکہ دوسری دعاؤں میں کم بلند کرتے تھے۔ جیسا کہ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مبالغہ سے ہاتھ اٹھانا مراد ہے یعنی استسقاء کے علاوہ مقامات پر اتنے زیادہ ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے۔ (شرح مسلم للنووی: ۱؍ ۲۹۳)