مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 135

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ عِفْرِيتًا مِنَ الْجِنِّ جَعَلَ يَفْتِكَ بِي الْبَارِحَةَ لِيَقْطَعَ عَلَيَّ صَلَاتِي، فَأَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْهُ فَذَعَتُّهُ وَأَرَدْتُ أَنْ آخُذَهُ فَأَرْبِطَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ حَتَّى تُصْبِحُوا فَتَنْظُرُوا إِلَيْهِ كُلُّكُمْ، قَالَ: فَذَكَرْتُ قَوْلَ أَخِي سُلَيْمَانَ: رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي "، قَالَ: فَرَدَّهُ اللَّهُ خَاسِئًا

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 135

نماز کےاحکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گذشتہ رات ایک بڑا جن مجھے غافل کرنے لگا تاکہ وہ میری نماز توڑ دے، اللہ نے اسے میرے قابو میں کر دیا تو میں نے اسے زور سے دھکا دیا، میں نے ارادہ کیا تھا کہ میں اسے پکڑ کر مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دوں حتیٰ کہ جب صبح ہو تو تم سب اسے دیکھ لو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے اپنے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا یاد آگئی، ’’پروردگار! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی سلطنت عطا فرما کہ میرے بعد کسی اور کو عطا نہ ہو۔‘‘ پس اللہ نے اسے ذلت کے ساتھ واپس کر دیا۔
تخریج : بخاري، کتاب العمل في الصلاة، باب ما یجوز من العمل في الصلاة، رقم: ۱۲۱۰۔ مسلم، کتاب المساجد، باب جواز لعن الشیطان الخ، رقم: ۵۴۱۔ مسند احمد: ۲؍ ۲۹۸۔