مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 134

كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ مِثْلَهُ سَوَاءً، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: يُحَوِّلَ اللَّهُ رَأْسَهُ

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 134

نماز کےاحکام ومسائل باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک اور سند کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی سابقہ حدیث کی مانند مروی ہے، البتہ اس میں یوں فرمایا: ’’اللہ اس کے سر کو بدل دے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی کو رکوع یا سجدے میں امام سے پہلے سر نہیں اٹھانا چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عام طور پر اللہ تعالیٰ گناہوں کی سزا دنیا میں نہیں دیتے، لیکن ایسا بھی ممکن ہے کہ بعض گناہوں کی سزا دنیا میں دے دیں۔ لہٰذا اللہ ذوالجلال کے لیے کسی کا سر یا شکل گدھے کی طرح بنانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ ’’معجم الاوسط للطبرانی‘‘ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو کتے کا سر بنا دے۔ مشکوٰۃ شریف کے درسی نسخہ کے حاشیہ میں واقعہ لکھا ہوا ہے کہ ایک بہت بڑے محدث نے مذکورہ بالا حدیث جب پڑھائی تو کہنے لگے: مجھے اس حدیث میں شک پیدا ہوا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اس کا سر گدھے کا بن جائے۔ تو اس نے تجربے کے لیے نماز میں اپنا سر امام سے پہلے اٹھایا تو اس کا سر واقعتا گدھے کا بن گیا، پھر جب وہ مسجد مدرسے سے باہر نکلتا تو اپنا سر ڈھانپ کر آتا اس ڈر سے کہ لوگ کہیں گے وہ گدھا آگیا۔ (مشکوٰۃ، باب ما علی الماموم، پہلی فصل کی آخری حدیث پر یہ واقعہ لکھا ہوا ہے) اللہ ذوالجلال ہمیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں پہ عمل کرنے کی توفیق دے اور شک کرنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین
تخریج : انظر ما قبله۔ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مقتدی کو رکوع یا سجدے میں امام سے پہلے سر نہیں اٹھانا چاہیے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ عام طور پر اللہ تعالیٰ گناہوں کی سزا دنیا میں نہیں دیتے، لیکن ایسا بھی ممکن ہے کہ بعض گناہوں کی سزا دنیا میں دے دیں۔ لہٰذا اللہ ذوالجلال کے لیے کسی کا سر یا شکل گدھے کی طرح بنانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ ’’معجم الاوسط للطبرانی‘‘ میں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے سر کو کتے کا سر بنا دے۔ مشکوٰۃ شریف کے درسی نسخہ کے حاشیہ میں واقعہ لکھا ہوا ہے کہ ایک بہت بڑے محدث نے مذکورہ بالا حدیث جب پڑھائی تو کہنے لگے: مجھے اس حدیث میں شک پیدا ہوا ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اس کا سر گدھے کا بن جائے۔ تو اس نے تجربے کے لیے نماز میں اپنا سر امام سے پہلے اٹھایا تو اس کا سر واقعتا گدھے کا بن گیا، پھر جب وہ مسجد مدرسے سے باہر نکلتا تو اپنا سر ڈھانپ کر آتا اس ڈر سے کہ لوگ کہیں گے وہ گدھا آگیا۔ (مشکوٰۃ، باب ما علی الماموم، پہلی فصل کی آخری حدیث پر یہ واقعہ لکھا ہوا ہے) اللہ ذوالجلال ہمیں نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثوں پہ عمل کرنے کی توفیق دے اور شک کرنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین