كِتَابُ الصَّلاَةِ بَابٌ أَخْبَرَنَا الْمَخْزُومِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ثنا الْقَاسِمُ بْنُ مِهْرَانَ الْقَيْسِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا رَافِعٍ، حَدَّثَنِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلَا يَبْزُقْ إِلَى الْقِبْلَةِ وَلَا يَبْصُقْ عَنْ يَمِينِهِ، وَلْيَبْزُقْ تَحْتَ قَدَمِهِ الْيُسْرَى، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَلْيَبْزُقْ فِي نَاحِيَةِ ثَوْبِهِ، وَلْيَتْفُلْ هَكَذَا وَعَزَلَ ثَوْبَهُ
نماز کےاحکام ومسائل
باب
قاسم بن مہران القیسی نے بیان کیا، میں نے ابو رافع کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز میں ہو تو وہ اپنے سامنے اور اپنی دائیں جانب نہ تھوکے، اور اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے، اگر ایسے نہ کر سکے تو پھر اپنے کپڑے کے کنارے پر تھوک کر اس طرح کر لے:‘‘ اور انہوں نے اپنے کپڑے کو مل لیا۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد کی صفائی رکھنی چاہیے اور ایسی حرکت سے بچنا چاہیے جو مسجد کی صفائی کے منافی ہو۔ بائیں طرف بھی اس وقت تھوکنا جائز ہے جب مسجد کی زمین کچی ہو اور اس پر چٹائی وغیرہ بچھی ہوئی نہ ہو تو پھر بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنا جائز ہے اور دوسری بات کہ بائیں طرف کوئی نمازی بھی نہ ہو، اگر ہو تو پھر بائیں جانب بھی جائز نہیں ہے اور اگر بائیں جانب تھوکا ہے تو تھوک کو چھپانا یا پاؤں کے ساتھ مل کر صاف کرنا ضروری ہے۔
امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر مسجد میں تھوکا اور دفن کرنا ممکن نہ ہو تو یہ تھوکنا ایسا گناہ ہوگا جس کا کفارہ ادا نہیں کیا گیا۔ (السیل الجرار: ۱؍ ۱۸۲)
حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نمازی آدمی نماز میں اللہ ذوالجلال سے مناجات کرتا ہے، وہ کسی بھی جگہ پر نماز ادا کر رہا ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنے سامنے نہ تھوکے اور دائیں جانب بھی نہ تھوکے کیونکہ فرشتہ دائیں جانب ہوتا ہے۔ (طرح التثریب: ۲؍ ۳۸۰) خصوصاً قبلہ سمت تھوکنے پر سخت وعید ہے۔
معلوم ہوا اپنے اللہ سے مناجات اور سرگوشی کرنے کے دوران تھوکنے کا عمل کرنا خلاف ادب ہے۔
تخریج :
السابق۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ مسجد کی صفائی رکھنی چاہیے اور ایسی حرکت سے بچنا چاہیے جو مسجد کی صفائی کے منافی ہو۔ بائیں طرف بھی اس وقت تھوکنا جائز ہے جب مسجد کی زمین کچی ہو اور اس پر چٹائی وغیرہ بچھی ہوئی نہ ہو تو پھر بائیں پاؤں کے نیچے تھوکنا جائز ہے اور دوسری بات کہ بائیں طرف کوئی نمازی بھی نہ ہو، اگر ہو تو پھر بائیں جانب بھی جائز نہیں ہے اور اگر بائیں جانب تھوکا ہے تو تھوک کو چھپانا یا پاؤں کے ساتھ مل کر صاف کرنا ضروری ہے۔
امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اگر مسجد میں تھوکا اور دفن کرنا ممکن نہ ہو تو یہ تھوکنا ایسا گناہ ہوگا جس کا کفارہ ادا نہیں کیا گیا۔ (السیل الجرار: ۱؍ ۱۸۲)
حافظ عراقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نمازی آدمی نماز میں اللہ ذوالجلال سے مناجات کرتا ہے، وہ کسی بھی جگہ پر نماز ادا کر رہا ہو تو اس کو چاہیے کہ اپنے سامنے نہ تھوکے اور دائیں جانب بھی نہ تھوکے کیونکہ فرشتہ دائیں جانب ہوتا ہے۔ (طرح التثریب: ۲؍ ۳۸۰) خصوصاً قبلہ سمت تھوکنے پر سخت وعید ہے۔
معلوم ہوا اپنے اللہ سے مناجات اور سرگوشی کرنے کے دوران تھوکنے کا عمل کرنا خلاف ادب ہے۔