كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابٌ اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْفُضَیْلِ بْنِ غَزْوَانْ، نَا الشَّیْبَانِیُّ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ مَیْمُوْنَة، قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَنَا اِلٰی جَنْبِهٖ، فَیُصِیْبُ ثَوْبِیْ ثِیَابَهٗ اِذَا سَجَدَ، وَاَنَا حَائِضٌ
طہارت اور پاکیزگی کے احکام ومسائل
باب
سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تو میرا کپڑا آپ کے کپڑے کو لگ جاتا، جبکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔
تشریح :
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی چیز حائضہ کو لگ جائے تو وہ ناپاک نہیں ہوتی، یہ سختی اس امت میں نہیں ہے جیسا کہ یہودیوں کا نظریہ تھا۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودیوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہوجاتی تو وہ اس کے ساتھ کھانا پینا اور گھروں میں میل جول رکھنا چھوڑ دیتے تھے۔ صحابہ کرام نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ﴾ (البقرۃ : ۲؍۲۲۲) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان سے ہر طرح کا فائدہ اٹھا سکتے ہو، البتہ جماع وہم بستری نہیں کرسکتے۔‘‘ (مسلم، رقم :۳۰۲۔ سنن ابي داود، رقم : ۲۵۸)
تخریج :
بخاري، کتاب الحیض، باب الصلاة علی النساء ....رقم: ۳۳۳۔ مسلم، رقم: ۵۱۳۔ سنن ابي داود، رقم: ۳۷۰۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۶۵۳، ۶۵۲۔
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی چیز حائضہ کو لگ جائے تو وہ ناپاک نہیں ہوتی، یہ سختی اس امت میں نہیں ہے جیسا کہ یہودیوں کا نظریہ تھا۔ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودیوں میں جب کوئی عورت حائضہ ہوجاتی تو وہ اس کے ساتھ کھانا پینا اور گھروں میں میل جول رکھنا چھوڑ دیتے تھے۔ صحابہ کرام نے نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ﴿وَ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْمَحِیْضِ﴾ (البقرۃ : ۲؍۲۲۲) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم ان سے ہر طرح کا فائدہ اٹھا سکتے ہو، البتہ جماع وہم بستری نہیں کرسکتے۔‘‘ (مسلم، رقم :۳۰۲۔ سنن ابي داود، رقم : ۲۵۸)