مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 10

كِتَابُ العِلْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا كُلْثُومُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي سِدْرَةَ، نا عَطَاءُ بْنُ أَبِي مُسْلِمٍ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ)) .

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 10

علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ جس کے ساتھ خیر و بھلائی کا ارادہ چاہتا ہے اسے دین میں سمجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے۔‘‘
تشریح : مذکورہ حدیث سے فقاہت فی الدین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ فقاہت سے مراد قرآن وحدیث کا فہم ہے نہ کہ اس سے مراد مروجہ اور مخصوص فقہ جیسا کہ لوگوں میں مشہور ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَضَّرَ اللّٰهُ عَبْدً اسَمِعَ مَقَالَتِیْ وَحَفِظَهَا وَوَعَاهَا وَاَدَّا هَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَیْرَ فَقِیْہٍ وَرُبَّ حَامِلٍ فِقْہٍ اِلٰی مَنْ هُوَ اَفْقَهُ مِنْهُ)) (ترمذی: ۲۶۵۸۔ مسند احمد: ۱؍ ۴۳۶) ’’اللہ تعالیٰ تروتازہ رکھے اس شخص کو جس نے میری بات سنی، اس کو یاد کیا اور پھر اس کو آگے پہنچا دیا، کئی حاملینِ فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں اور کئی حاملین فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک میری بات پہنچا دیتے ہیں۔‘‘ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث کو فقہ کہا ہے۔ لیکن افسوس کے آج فقیہ اس کو کہا جاتا ہے جو قرآن وحدیث کی نصوص سے انحراف کر کے صرف اقوال ائمہ اور ان پر مبنی تخریجات کا علم رکھتے ہوں۔ خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
تخریج : بخاري، کتاب العلم، باب من یرد الله به خیراً یفقهه في الدین، رقم: ۷۱۔ مسلم، کتاب الزکاة، باب النهي عن المسألة، رقم: ۱۰۳۷۔ سنن ترمذي، رقم: ۲۶۴۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۲۲۰۔ مسند احمد: ۴؍ ۹۲۔ مذکورہ حدیث سے فقاہت فی الدین کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ فقاہت سے مراد قرآن وحدیث کا فہم ہے نہ کہ اس سے مراد مروجہ اور مخصوص فقہ جیسا کہ لوگوں میں مشہور ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((نَضَّرَ اللّٰهُ عَبْدً اسَمِعَ مَقَالَتِیْ وَحَفِظَهَا وَوَعَاهَا وَاَدَّا هَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَیْرَ فَقِیْہٍ وَرُبَّ حَامِلٍ فِقْہٍ اِلٰی مَنْ هُوَ اَفْقَهُ مِنْهُ)) (ترمذی: ۲۶۵۸۔ مسند احمد: ۱؍ ۴۳۶) ’’اللہ تعالیٰ تروتازہ رکھے اس شخص کو جس نے میری بات سنی، اس کو یاد کیا اور پھر اس کو آگے پہنچا دیا، کئی حاملینِ فقہ غیر فقیہ ہوتے ہیں اور کئی حاملین فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک میری بات پہنچا دیتے ہیں۔‘‘ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث کو فقہ کہا ہے۔ لیکن افسوس کے آج فقیہ اس کو کہا جاتا ہے جو قرآن وحدیث کی نصوص سے انحراف کر کے صرف اقوال ائمہ اور ان پر مبنی تخریجات کا علم رکھتے ہوں۔ خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے