مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 1

كِتَابُ العِلْمِ بَابٌ أَخْبَرَنَا عِيسَى، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ((يُقْبَضُ الْعِلْمُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ)) ، فَقُلْنَا لَهُ: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ: الْقَتْلُ، فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ قَوْلَهُ يُقْبَضُ يَأْثِرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَيْسَ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يُنْزَعَ مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ، وَلَكِنْ ذَهَابُ الْعِلْمِ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ.

ترجمہ مسند اسحاق بن راہویہ - حدیث 1

علم کی اہمیت و فضیلت کا بیان باب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’علم قبض کر لیا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے اور ’’ہرج‘‘ بہت ہو جائے گا۔‘‘ ہم نے آپ سے عرض کیا: ’’ہرج‘‘ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قتل‘‘ جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’علم قبض کر لیا جائے گا۔‘‘ سنا تو فرمایا: ’’علم کا چلے جانا، اس سے یہ مراد نہیں کہ اسے لوگوں کے سینوں سے نکال دیا جائے گا، بلکہ علم کا ختم ہو جانا علماء کے ختم ہو جانے کی وجہ سے ہے۔
تخریج : بخاري، کتاب العلم، باب من اجاب الفتیا باشارة الخ، رقم: ۸۵۔ مسلم، کتاب العلم، باب رفع العلم وقبضه الخ، رقم: ۱۵۷۔ سنن ابي داود، رقم: ۴۲۵۵۔ سنن ابن ماجة، رقم: ۴۰۴۷۔ مسند احمد: ۲؍۲۶۱۔ صحیح ابن حبان، رقم : ۶۷۱۷۔