مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 97

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعَيْمٍ الْقَارِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّى قَالَ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» . قَالَ: وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَزِيدُ فِيهَا: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ. قَالَ: وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ وَالْيَمَانِيَّ وَيَقُولُ: مَا تَرَكْتُهُمَا فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 97

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا تو فرمایا: میں حاضر ہوں ، اے اللہ! میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ، میں حاضر ہوں ، تمام قسم کی تعریفات اور نعمتیں تیرے ہی لیے ہیں اور تیری ہی بادشاہت ہے تیرا کوئی شریک نہیں ۔ نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اس (تلبیہ) میں ان الفاظ کا اضافہ کرتے، میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں ، میں حاضر ہوں اور تجھ سے موافقت چاہتا ہوں اور ہر قسم کی خیر تیرے ہاتھ میں ہے، ہر قسم کی رغبت اور عمل تیری طرف (تیرے لیے) ہے۔‘‘ نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں : عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود اور رکن یمانی کا استلام کرتے اور فرماتے میں نے بھیڑ اور سکون کی حالت میں اس استلام کو کبھی بھی نہیں چھوڑا، جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں کا استلام کرتے دیکھا ہے۔
تشریح : (1):… تلبیہ اور اس سے متعلق مسائل کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 75۔ (2) حجر اسود کے استلام اور اس سے متعلقہ مسائل کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 6، 18۔
تخریج : صحیح مسلم، الحج، باب التلبیة وصفتةا ووقتها،رقم الحدیث : 1184، حدیث کے دوسرے حصہ کی تخریج کے لیے حدیث نمبر 39 دیکھیں ۔ (1):… تلبیہ اور اس سے متعلق مسائل کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 75۔ (2) حجر اسود کے استلام اور اس سے متعلقہ مسائل کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 6، 18۔