مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 94

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا، وَالْبُسْرُ وَالتَّمْرُ جَمِيعًا

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 94

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں کے پکنے سے پہلے اور تازہ کھجوروں کی نبیذ بنانے سے منع کیا۔ بسراور خشک کھجور کی اکٹھی نبیذ بنانے سے بھی منع کیا۔
تشریح : دو میوں کو ملا کر نبیذ بنانا: کھجور یا انگور کو کچھ وقت کے لیے پانی میں بھگوکر رکھ دیاجائے تو پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔ اس میٹھے پانی کو نبیذ کہتے ہیں ۔ اگر کھجور یا انگور کو زیادہ دیر پانی میں رکھا جائے تو اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دو میوں کو ملا کر یا دو طرح کی کھجوروں کو اکٹھا بھگویا جائے تو اس سے بھی جلد نشہ پید اہوجاتا ہے۔ اس لیے دو طرح کی کھجوروں کو ملا کر نبیذ تیار کرنے سے منع کیا گیا۔ نشہ آور پانی کا استعمال حرام ہے۔ جبکہ نبیذ کا استعمال شرعاً جائز ہے۔
تخریج : صحیح مسلم، الاشربة، باب کراهية انتباذ التمر والزبیب مخلوطین، رقم الحدیث : 1991۔ دو میوں کو ملا کر نبیذ بنانا: کھجور یا انگور کو کچھ وقت کے لیے پانی میں بھگوکر رکھ دیاجائے تو پانی میٹھا ہوجاتا ہے۔ اس میٹھے پانی کو نبیذ کہتے ہیں ۔ اگر کھجور یا انگور کو زیادہ دیر پانی میں رکھا جائے تو اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دو میوں کو ملا کر یا دو طرح کی کھجوروں کو اکٹھا بھگویا جائے تو اس سے بھی جلد نشہ پید اہوجاتا ہے۔ اس لیے دو طرح کی کھجوروں کو ملا کر نبیذ تیار کرنے سے منع کیا گیا۔ نشہ آور پانی کا استعمال حرام ہے۔ جبکہ نبیذ کا استعمال شرعاً جائز ہے۔