كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُسَامَةُ أَحَبُّ النَّاسِ إِلَيَّ، مَا حَاشَا فَاطِمَةَ، وَلَا غَيْرَهَا»
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسامہ (بن زید) مجھے سب سے زیادہ محبوب ہے فاطمہ وغیرہ کے علاوہ۔
تشریح :
(1) اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ :
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ بولے بیٹے تھے اور آپ کو زید رضی اللہ عنہ سے بڑی محبت تھی۔ انہیں غزوہ موتہ میں سپہ سالار متعین کیا اور وہ شہید ہوئے۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ ان کے لخت جگر ہیں ۔ یہ دونوں باپ بیٹا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب افراد میں شامل ہیں ۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر کو روانہ کیا تو اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بنایا، ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو تم نے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی اعتراض کیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے اور یہ (اسامہ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔‘‘( صحیح بخاري، فضائل اصحاب النبي، باب مناقب زید بن حارثه : 3730، صحیح مسلم، فضائل الصحابة، باب فضائل زید بن حارثه و اسامه بن زید : 2426۔)
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشند خدائے بخشندہ
’’ایسے مراتب بزور بازو حاصل نہیں ہوتے بلکہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہوتا ہے۔‘‘
ہر مدعی کے واسطے یہ دار و سن کہاں
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ اَحَبَّنِي فَلْیُحِبَّ اُسَامَةَ))( صحیح مسلم، الفتن، باب قصة الجساسة : 2942۔)
’’جو مجھ سے محبت کرتا ہے، وہ اسامہ سے محبت کرے۔‘‘
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو پیغام نکاح دیا تو انہوں نے قبول کر لیا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :
((فَجَعَلَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ فِیْهٖ خَیْرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهٖ))( سنن نسائي،النکاح، باب اذا استشارت المرأة رجلاً… الخ : 3247۔)
’’اللہ تعالیٰ نے اس نکاح میں خیر و برکت ڈالی حتی کہ مجھ پر رشک کیا گیا۔‘‘
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی گواہی اور اسامہ رضی اللہ عنہ سے متعلق کلمات خیر اسامہ رضی اللہ عنہ کے حسن خلق اور انتہائی اجلے و اعلیٰ کردار کے مظہر ہیں ۔
تخریج :
مسند احمد : 9/518، رقم الحدیث : 5707، السنن الکبريٰ للنسائي : 7/324، رقم الحدیث : 8130، مسند ابي یعلی : 9/352، رقم الحدیث : 5462، مجمع الزوائد : 9/282، رقم الحدیث : 15543، علامهہ ہیثمی، شیخ حسین سلیم اور احمد شاکر نے اسے ’’صحیح الإسناد‘‘ قرار دیا ہے۔
(1) اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ :
سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ بولے بیٹے تھے اور آپ کو زید رضی اللہ عنہ سے بڑی محبت تھی۔ انہیں غزوہ موتہ میں سپہ سالار متعین کیا اور وہ شہید ہوئے۔ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ ان کے لخت جگر ہیں ۔ یہ دونوں باپ بیٹا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب افراد میں شامل ہیں ۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر کو روانہ کیا تو اس کا امیر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو بنایا، ان کے امیر بنائے جانے پر بعض لوگوں نے اعتراض کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر آج تم اس کے امیر بنائے جانے پر اعتراض کر رہے ہو تو تم نے اس کے باپ کے امیر بنائے جانے پر بھی اعتراض کیا تھا اور اللہ کی قسم! وہ (زید) امارت کے مستحق تھے اور مجھے سب سے زیادہ محبوب تھے اور یہ (اسامہ) اب ان کے بعد مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے۔‘‘( صحیح بخاري، فضائل اصحاب النبي، باب مناقب زید بن حارثه : 3730، صحیح مسلم، فضائل الصحابة، باب فضائل زید بن حارثه و اسامه بن زید : 2426۔)
ایں سعادت بزور بازو نیست
تانہ بخشند خدائے بخشندہ
’’ایسے مراتب بزور بازو حاصل نہیں ہوتے بلکہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل ہوتا ہے۔‘‘
ہر مدعی کے واسطے یہ دار و سن کہاں
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ اَحَبَّنِي فَلْیُحِبَّ اُسَامَةَ))( صحیح مسلم، الفتن، باب قصة الجساسة : 2942۔)
’’جو مجھ سے محبت کرتا ہے، وہ اسامہ سے محبت کرے۔‘‘
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو پیغام نکاح دیا تو انہوں نے قبول کر لیا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :
((فَجَعَلَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ فِیْهٖ خَیْرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهٖ))( سنن نسائي،النکاح، باب اذا استشارت المرأة رجلاً… الخ : 3247۔)
’’اللہ تعالیٰ نے اس نکاح میں خیر و برکت ڈالی حتی کہ مجھ پر رشک کیا گیا۔‘‘
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی گواہی اور اسامہ رضی اللہ عنہ سے متعلق کلمات خیر اسامہ رضی اللہ عنہ کے حسن خلق اور انتہائی اجلے و اعلیٰ کردار کے مظہر ہیں ۔