مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 83

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَأْكُلُ أَحَدُكُمْ مِنْ أُضْحِيَّتِهِ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ» ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا غَابَتِ الشَّمْسُ مِنَ الْيَوْمِ الثَّالِثِ لَا يَأْكُلُ مِنْ لَحْمِ هَدْيِهِ

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 83

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ کھائے۔‘‘ جب تیسرے دن کا سورج غروب ہوجاتا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی قربانی کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔
تشریح : (1):… قربانی کی مشروعیت و اہمیت کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 81۔ (2) قربانی کے گوشت کی تقسیم: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ (الحج : 36) ’’اور جب ان کے پہلو گر پڑیں تو ان سے کھاؤ اور قناعت کرنے والوں کو کھلاؤ اور مانگنے والے کو بھی، اسی طرح ہم نے انہیں تمہارے لیے مسخر کر دیا تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ آیت بالا کی تفسیر میں مفسرین لکھتے ہیں : قربانی کے جانور کی جان پوری طرح نکلنے کے بعد جتنی جلدی ہو سکے، اس کا گوشت کھانے اور کھلانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کیونکہ قربانی کے گوشت ہی سے ناشتہ کرنا مستحب ہے۔ معلوم ہوا قربانیوں کاگوشت خود بھی کھانا چاہیے، دوست احباب، خویش و اقارب اور ان مساکین کو بھی کھلانا چاہیے جو سوال نہیں کرتے اور ان فقراء و مساکین کو بھی جو سوال کے لیے آجاتے ہیں ۔ گویا قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جا سکتے ہیں اور ضروری نہیں کہ تینوں برابرہوں ۔( تفسیر القرآن : 2/822۔)
تخریج : صحیح مسلم، الاضحاحي، باب بیان ما کان من النهي عن أکل … الخ، رقم الحدیث : 1970۔ (1):… قربانی کی مشروعیت و اہمیت کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 81۔ (2) قربانی کے گوشت کی تقسیم: ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا فَكُلُوا مِنْهَا وَأَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَالْمُعْتَرَّ ۚ كَذَٰلِكَ سَخَّرْنَاهَا لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾ (الحج : 36) ’’اور جب ان کے پہلو گر پڑیں تو ان سے کھاؤ اور قناعت کرنے والوں کو کھلاؤ اور مانگنے والے کو بھی، اسی طرح ہم نے انہیں تمہارے لیے مسخر کر دیا تاکہ تم شکر کرو۔‘‘ آیت بالا کی تفسیر میں مفسرین لکھتے ہیں : قربانی کے جانور کی جان پوری طرح نکلنے کے بعد جتنی جلدی ہو سکے، اس کا گوشت کھانے اور کھلانے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کیونکہ قربانی کے گوشت ہی سے ناشتہ کرنا مستحب ہے۔ معلوم ہوا قربانیوں کاگوشت خود بھی کھانا چاہیے، دوست احباب، خویش و اقارب اور ان مساکین کو بھی کھلانا چاہیے جو سوال نہیں کرتے اور ان فقراء و مساکین کو بھی جو سوال کے لیے آجاتے ہیں ۔ گویا قربانی کے گوشت کے تین حصے کیے جا سکتے ہیں اور ضروری نہیں کہ تینوں برابرہوں ۔( تفسیر القرآن : 2/822۔)