كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَّيَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا حَنْظَلَةُ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: هَلْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ؟ قَالَ: نَعَمْ
کتاب
باب
طاؤس رحمہ اللہ نے سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق بیان کیا (ان سے سوال ہوا) کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑے اور کدو کے برتن (میں نبیذ بنانے) سے منع کیا؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۔
تشریح :
(1) برتنوں میں نبیذ بنانا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عبد القیس کا وفد آیا اور انہوں نے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کدو سے بنے مٹکے، کھجور کے تنے کو کھود کر بنائے گئے برتن، روغن کیے ہوئے برتن اور پرانے سبز مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع کیا۔( صحیح مسلم، الاشربة، باب النهي عن الانتباذ فی المزفت… الخ : 1995۔)
بعد ازاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت فرما دی، سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَنَهَیْتُکُمْ عَنِ النَّبِیذِ إِلَّا فِی سِقَآئٍ فَاشْرَبُوا فِی الْأَسْقِیَةِ کُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْکِرًا))( صحیح مسلم، الاشربة، باب النهي عن الانتباذ في المزفت … الخ : 977۔)
’’میں نے تمہیں مشکیزوں کے علاوہ نبیذ سے منع کیا تھا، اب ہر قسم کے برتنوں میں نبیذ پیو اور نشہ آور چیز نہ پیو۔‘‘
(2) نبیذ کا استعمال:
نبیذ کا مشروب کھجور، انگور، شہد، جو اور گیہوں سے بنایا جاتا ہے خواہ اس میں نشہ ہویا نہ ہو کبھی اس شراب کو جو انگور سے نچوڑی جائے کو بھی نبیذ کہتے ہیں اور کھی نبیذ کو خمر کہتے ہیں ۔ ’’انتباذ‘‘ یہ ہے کہ کھجور یا انگور کو پانی میں بھگو دیں ۔ جب پانی میٹھا ہوجائے تو اس کو پئیں ۔ شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے سے پہلے آپ نے منع فرمایا تھا، کیوں کہ ایسے برتنوں میں نبیذ میں جلد نشہ آجاتا ہے۔ برخلاف چمڑے کے، اس کے شربت میں نشہ نہیں آتا۔ اگر نشہ پیدا ہوتو چمڑہ پھٹ جاتا ہے۔( لغات الحدیث : 4/290۔)
کھجور وغیرہ کو بھگو کر ان کے میٹھے رس کو استعمال کرنا مسنون ہے اور اسی چیز کا نام نبیذ ہے۔ اگر کھجور وغیرہ کو زیادہ دیر بھگو کر رکھیں تو اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اگر نشہ پیدا ہوجائے تو اس کا پینا ممنوع اور حرام ہے۔
دو مختلف اجناس کا اکٹھا نبیذ بنانا جائز نہیں کیوں کہ اس سے جلد نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ :
((أَنْ یُجْمَعَ بَیْنَ التَّمْرِ وَالزَّهْوِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ وَلْیُنْبَذْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَی حِدَةٍ))( صحیح بخاري،الاشربة، باب من راي ان لا یخلط البسر والتمر : 5602، صحیح مسلم، الاشربة،باب کراهة انتباذ التمر… الخ : 1988۔)
’’خشک کھجور اور پکنے کے قریب (کچی) کھجور اور پختہ کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنایا جائے۔ البتہ ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ نبیذ بنانے کا حکم دیا۔‘‘
تخریج :
صحیح مسلم، الاشربة، باب النهی عن الانتباذ فی المزفت … الخ، رقم الحدیث : 1997، مسند احمد : 9/95، رقم الحدیث : 5072۔
(1) برتنوں میں نبیذ بنانا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عبد القیس کا وفد آیا اور انہوں نے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کدو سے بنے مٹکے، کھجور کے تنے کو کھود کر بنائے گئے برتن، روغن کیے ہوئے برتن اور پرانے سبز مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع کیا۔( صحیح مسلم، الاشربة، باب النهي عن الانتباذ فی المزفت… الخ : 1995۔)
بعد ازاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت فرما دی، سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((وَنَهَیْتُکُمْ عَنِ النَّبِیذِ إِلَّا فِی سِقَآئٍ فَاشْرَبُوا فِی الْأَسْقِیَةِ کُلِّهَا وَلَا تَشْرَبُوا مُسْکِرًا))( صحیح مسلم، الاشربة، باب النهي عن الانتباذ في المزفت … الخ : 977۔)
’’میں نے تمہیں مشکیزوں کے علاوہ نبیذ سے منع کیا تھا، اب ہر قسم کے برتنوں میں نبیذ پیو اور نشہ آور چیز نہ پیو۔‘‘
(2) نبیذ کا استعمال:
نبیذ کا مشروب کھجور، انگور، شہد، جو اور گیہوں سے بنایا جاتا ہے خواہ اس میں نشہ ہویا نہ ہو کبھی اس شراب کو جو انگور سے نچوڑی جائے کو بھی نبیذ کہتے ہیں اور کھی نبیذ کو خمر کہتے ہیں ۔ ’’انتباذ‘‘ یہ ہے کہ کھجور یا انگور کو پانی میں بھگو دیں ۔ جب پانی میٹھا ہوجائے تو اس کو پئیں ۔ شراب کے برتنوں میں نبیذ بنانے سے پہلے آپ نے منع فرمایا تھا، کیوں کہ ایسے برتنوں میں نبیذ میں جلد نشہ آجاتا ہے۔ برخلاف چمڑے کے، اس کے شربت میں نشہ نہیں آتا۔ اگر نشہ پیدا ہوتو چمڑہ پھٹ جاتا ہے۔( لغات الحدیث : 4/290۔)
کھجور وغیرہ کو بھگو کر ان کے میٹھے رس کو استعمال کرنا مسنون ہے اور اسی چیز کا نام نبیذ ہے۔ اگر کھجور وغیرہ کو زیادہ دیر بھگو کر رکھیں تو اس میں نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔ اگر نشہ پیدا ہوجائے تو اس کا پینا ممنوع اور حرام ہے۔
دو مختلف اجناس کا اکٹھا نبیذ بنانا جائز نہیں کیوں کہ اس سے جلد نشہ پیدا ہوجاتا ہے۔سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ :
((أَنْ یُجْمَعَ بَیْنَ التَّمْرِ وَالزَّهْوِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِیبِ وَلْیُنْبَذْ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَی حِدَةٍ))( صحیح بخاري،الاشربة، باب من راي ان لا یخلط البسر والتمر : 5602، صحیح مسلم، الاشربة،باب کراهة انتباذ التمر… الخ : 1988۔)
’’خشک کھجور اور پکنے کے قریب (کچی) کھجور اور پختہ کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنایا جائے۔ البتہ ہر ایک کا علیحدہ علیحدہ نبیذ بنانے کا حکم دیا۔‘‘