مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 75

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زُؤَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 75

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ یہ تھا: میں حاضر ہوں ، اے اللہ میں حاضر ہوں ، تیرا کوئی شریک نہیں ، میں حاضر ہوں ، تمام تعریفات اور نعمتیں تیرے ہی لیے ہیں اور بادشاہی بھی تیرے لیے ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ: تلبیہ حج و عمرہ کے عظیم مظاہرمیں سے ہے جو سنت رسول اور نیکی کا عمل ہے حج و عمرہ کے موقع پر تلبیہ پکار کربیت اللہ میں حاضری دینے والا شخص عملاً اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ اے اللہ میں تیری عبادت پر قائم ہوں تیرے توفیق دینے اور تیرے بلانے پر تیرے گھر آ گیا ہوں ۔ تلبیہ کے مختلف الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ ان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کمی و بیشی کی، آپ نے منع نہیں کیا، لہٰذا کوئی سے بھی ماثور ومسنون الفاظ اختیار کیے جا سکتے ہیں ۔ مختصر ترین تلبیہ کے الفاظ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں وہ ’’لَبَّیْكَ اِلٰهَ الْحَقِّ‘‘ ہیں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کے الفاظ میں سے ’’ لَبَّیْكَ اِلٰهَ الْحَقِّ ‘‘ ’’اے برحق معبود!میں حاضر ہوں ۔‘‘تھے۔( سنن نسائي، مناسك حج، باب کیف، التلبیة : 2752، سنن ابن ماجة : المناسك، باب التلبیة : 2920، وقال الالباني صحیح۔) لہٰذا آدمی اگر کسی وجہ سے لَبَّیْکَ اَللّٰهُمَّ لَبَّیْکَ…الخ کے الفاظ یاد نہ کر سکے تو اس کو اس مختصر سے تلبیہ کو یاد کر لینا چاہیے۔
تخریج : صحیح بخاري، الحج، باب التلبیة، رقم الحدیث : 1549، صحیح مسلم، الحج، باب التلبیة وصفتها ووقتها، رقم الحدیث : 1184۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ: تلبیہ حج و عمرہ کے عظیم مظاہرمیں سے ہے جو سنت رسول اور نیکی کا عمل ہے حج و عمرہ کے موقع پر تلبیہ پکار کربیت اللہ میں حاضری دینے والا شخص عملاً اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ اے اللہ میں تیری عبادت پر قائم ہوں تیرے توفیق دینے اور تیرے بلانے پر تیرے گھر آ گیا ہوں ۔ تلبیہ کے مختلف الفاظ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ ان میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کمی و بیشی کی، آپ نے منع نہیں کیا، لہٰذا کوئی سے بھی ماثور ومسنون الفاظ اختیار کیے جا سکتے ہیں ۔ مختصر ترین تلبیہ کے الفاظ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں وہ ’’لَبَّیْكَ اِلٰهَ الْحَقِّ‘‘ ہیں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کے الفاظ میں سے ’’ لَبَّیْكَ اِلٰهَ الْحَقِّ ‘‘ ’’اے برحق معبود!میں حاضر ہوں ۔‘‘تھے۔( سنن نسائي، مناسك حج، باب کیف، التلبیة : 2752، سنن ابن ماجة : المناسك، باب التلبیة : 2920، وقال الالباني صحیح۔) لہٰذا آدمی اگر کسی وجہ سے لَبَّیْکَ اَللّٰهُمَّ لَبَّیْکَ…الخ کے الفاظ یاد نہ کر سکے تو اس کو اس مختصر سے تلبیہ کو یاد کر لینا چاہیے۔