كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى قَالَ: أَنْبَأَنَا مُبَارَكُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ نَافِعٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ: يَا ابْنَ آدَمَ، اثْنَتَانِ لَمْ يَكُنْ لَكَ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا: جَعَلْتُ لَكَ نَصِيبًا مِنْ مَالِكَ حِينَ أَخَذْتَ بِكَظْمِكَ لِأُطَهِّرَكَ بِهِ وَأُزَكِّيَكَ، وَصَلَاةُ عِبَادِي عَلَيْكَ بَعْدَ انْقِضَاءِ الْأَجَلِ "
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اے آدم کے بیٹے! دو چیزیں (جومیں نے تجھے دیں ) ان میں سے ایک بھی تیرے اختیار میں نہ تھی۔ میں نے تیرے مال میں اس وقت تیرے حصہ کا تجھے اختیار دیا۔ جب تیری سانس بند کرتا ہوں تاکہ تجھے اس کے ذریعے پاک صاف کروں اور (دوسری چیز) میرے بندوں کا تیری زندگی کے ختم ہوجانے کے بعد تجھ پر نماز جنازہ ادا کرنا ہے۔‘‘
تشریح :
(1):… وصیت کی مشروعیت اس کا حکم اور اس سے متعلقہ مسائل کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 56۔
(2) نماز جنازہ کی فضیلت:
نماز جنازہ فرض کفایہ ہے اور یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ جنازہ کی نماز میں تمام اہل علاقہ پر شرکت لازم و ضروری نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازوں میں شرکت فرماتے اور بسا اوقات صحابہ کرام آپ علیہ السلام کو اطلاع دئیے بغیر نماز جنازہ پڑھ کر میت کو دفنا دیتے تھے۔ البتہ نماز جنازہ میں شرکت کی فضیلت بیان ہوئی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ شریک ہو کر میت کے لیے استغفار کریں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّی یُصَلِّيَ فَلَهُ قِیرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَ حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَهُ قِیرَاطَانِ قِیلَ وَمَا الْقِیرَاطَانِ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیمَیْنِ))( صحیح بخاري، الجنائز، باب من انتظر حتی تدفن : 1325، صحیح مسلم، الجنائز، باب فضل الصلاة علی الجنازة واتباعها : 945۔)
’’جو شخص کسی جنازہ میں حاضر ہو ا حتی کہ میت پر نماز جنازہ پڑھ لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو اتنی دیر حاضر رہا حتی کہ میت کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں ۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کیا ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو بڑے پہاڑوں کی مانند ہیں ۔‘‘
(3) جنازہ پر کثرت تعداد کی فضیلت:
نماز جنازہ پڑھنے والوں کی تعداد جتنی زیادہ ہو میت کے لیے اتنا ہی زیادہ فائدہ ہے۔ البتہ نمازجنازہ پڑھنے والے مؤمن موحد، شرک سے بیزار کتاب و سنت کے پیروکار ہونے چاہییں ۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ مَیِّتٍ یُصَلِّيْ عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِّنَ الْمُسْلِمِینَ یَبْلُغُونَ مِائَةً کُلُّهُمْ یَشْفَعُونَ لَهٗ إِلَّا شُفِّعُوْا فِیهِ۔))( صحیح مسلم، الجنائز، باب من صلی علیه ماية شفعوا فیه : 947۔)
’’جس مسلمان میت کی نماز جنازہ مسلمانوں کی اتنی بڑی جماعت پڑھے کہ ان کی تعداد سو تک پہنچ جائے اور سب اس (میت) کے لیے سفارش کریں تو ان کی شفاعت قبول کر لی جاتی ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَمُوتُ فَیَقُومُ عَلٰی جَنَازَتِهٖ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا یُشْرِکُونَ بِاللّٰهِ شَیْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللّٰهُ فِیهِ))( صحیح مسلم، الجنائز، باب من صلی علیه اربعون شفعوا فیه : 948۔)
’’کوئی مسلمان فوت ہو جاتا ہے پھر ا س کی نماز جنازہ چالیس اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والے افراد ادا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس سے متعلق ان کی شفاعت کو قبول کرتا ہے۔‘‘
(4):… عورتوں کے نمازجنازہ میں شرکت سے متعلق دیکھئے فوائد حدیث نمبر 20۔
تخریج :
سنن ابن ماجة ، الوصایا، باب الوصیة بالثلث، رقم الحدیث : 2710، سنن دارقطني : 5/262، رقم الحدیث : 4287، المعجم الاوسط للطبراني : 7/149، رقم الحدیث : 7124، محدث البانی نے اسے کہا کہ اس کی سند میں مبارک بن حسان ’’لین الحدیث‘‘ ضعیف راوی ہے۔ السلسلة الضعیفة للألباني : 9/43، رقم الحدیث : 4042۔
(1):… وصیت کی مشروعیت اس کا حکم اور اس سے متعلقہ مسائل کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 56۔
(2) نماز جنازہ کی فضیلت:
نماز جنازہ فرض کفایہ ہے اور یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حق ہے۔ جنازہ کی نماز میں تمام اہل علاقہ پر شرکت لازم و ضروری نہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازوں میں شرکت فرماتے اور بسا اوقات صحابہ کرام آپ علیہ السلام کو اطلاع دئیے بغیر نماز جنازہ پڑھ کر میت کو دفنا دیتے تھے۔ البتہ نماز جنازہ میں شرکت کی فضیلت بیان ہوئی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ شریک ہو کر میت کے لیے استغفار کریں ۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَنْ شَهِدَ الْجَنَازَةَ حَتَّی یُصَلِّيَ فَلَهُ قِیرَاطٌ وَمَنْ شَهِدَ حَتَّی تُدْفَنَ کَانَ لَهُ قِیرَاطَانِ قِیلَ وَمَا الْقِیرَاطَانِ قَالَ مِثْلُ الْجَبَلَیْنِ الْعَظِیمَیْنِ))( صحیح بخاري، الجنائز، باب من انتظر حتی تدفن : 1325، صحیح مسلم، الجنائز، باب فضل الصلاة علی الجنازة واتباعها : 945۔)
’’جو شخص کسی جنازہ میں حاضر ہو ا حتی کہ میت پر نماز جنازہ پڑھ لی گئی تو اس کے لیے ایک قیراط اجر ہے اور جو اتنی دیر حاضر رہا حتی کہ میت کو دفن کر دیا گیا تو اس کے لیے دو قیراط ہیں ۔ پوچھا گیا کہ دو قیراط کیا ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو بڑے پہاڑوں کی مانند ہیں ۔‘‘
(3) جنازہ پر کثرت تعداد کی فضیلت:
نماز جنازہ پڑھنے والوں کی تعداد جتنی زیادہ ہو میت کے لیے اتنا ہی زیادہ فائدہ ہے۔ البتہ نمازجنازہ پڑھنے والے مؤمن موحد، شرک سے بیزار کتاب و سنت کے پیروکار ہونے چاہییں ۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ مَیِّتٍ یُصَلِّيْ عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِّنَ الْمُسْلِمِینَ یَبْلُغُونَ مِائَةً کُلُّهُمْ یَشْفَعُونَ لَهٗ إِلَّا شُفِّعُوْا فِیهِ۔))( صحیح مسلم، الجنائز، باب من صلی علیه ماية شفعوا فیه : 947۔)
’’جس مسلمان میت کی نماز جنازہ مسلمانوں کی اتنی بڑی جماعت پڑھے کہ ان کی تعداد سو تک پہنچ جائے اور سب اس (میت) کے لیے سفارش کریں تو ان کی شفاعت قبول کر لی جاتی ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ یَمُوتُ فَیَقُومُ عَلٰی جَنَازَتِهٖ أَرْبَعُونَ رَجُلًا لَا یُشْرِکُونَ بِاللّٰهِ شَیْئًا إِلَّا شَفَّعَهُمُ اللّٰهُ فِیهِ))( صحیح مسلم، الجنائز، باب من صلی علیه اربعون شفعوا فیه : 948۔)
’’کوئی مسلمان فوت ہو جاتا ہے پھر ا س کی نماز جنازہ چالیس اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرانے والے افراد ادا کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس سے متعلق ان کی شفاعت کو قبول کرتا ہے۔‘‘
(4):… عورتوں کے نمازجنازہ میں شرکت سے متعلق دیکھئے فوائد حدیث نمبر 20۔