مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 64

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبَرَّزُ بَيْنَ لَبِنَتَيْنِ وَهُوَ مُسْتَقْبِلٌ الْقِبْلَةَ وَهُوَ عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ، قَالَ أَيُّوبُ: كَأَنَّهُ فَجِئَهُ

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 64

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو اینٹوں پر قضائے حاجت کرتے دیکھا جبکہ آپ قبلہ رخ تھے اور وہ (ابن عمر) گھر کی چھت پر تھے۔ ایوب رحمہ اللہ کہتے ہیں : گویا انہوں نے اچانک (بلاارادہ) آپ علیہ السلام کو دیکھا تھا۔
تشریح : (1) قضائے حاجت کے آداب: دین اسلام دین فطرت ہے۔اس میں انسانی ضروریات سے متعلقہ تمام امور کی رہنمائی فرمائی گئی۔ قضائے حاجت کے سلسلہ میں شریعت اسلامیہ نے آداب وضع کیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کی تعلیم دی۔ قضائے حاجت کے لیے آبادی سے باہر دور،لوگوں کی نظروں سے چھپ کر بیٹھنا چاہیے، ایسی جگہ کا انتخاب ہو کہ پیشاب کے چھینٹوں سے بچا جا سکے۔ لوگوں کے راستے میں اور سایہ دار درخت کے نیچے نہیں بیٹھنا چاہیے۔ کھڑے پانی، غسل خانے اور قبرستان میں رفع حاجت ممنوع ہے۔ رفع حاجت کے وقت باتیں کرنا بھی درست نہیں ۔ (2) قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے رفع حاجت کے لیے بیٹھنے سے منع کیا۔ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا أَتَیْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا))( صحیح بخاري، الصلاة، باب قبلة اهل المدینة واهل الشام والمشرق : 394، صحیح مسلم، الطهارة، باب الاستطابة : 264۔) ’’جب تم پیشاب و پاخانہ کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ کرو۔‘‘ تعمیر شدہ، بیت الخلاء یا کسی اوٹ یا رکاوٹ کی موجودگی میں رفع حاجت کے دوران قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا درست ہے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے سے منع فرمایا، لیکن میں نے آپ کو آپ کی وفات سے ایک سال پہلے دیکھا کہ آپ قبلے کی طرف منہ کر کے پیشاب کر رہے تھے۔( سنن ابي داؤد، الطهارة، باب الرخصة في ذلك : 13، سنن ترمذي، الطهارة، باب ما جاء من الرخصة في ذلك : 9 ، محدث ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) مروان الاصفر بیان کرتے ہیں ، میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر اس کی طرف پیشاب کرنے لگے تو میں نے کہا: اے ابوعبد الرحمن! کیا اس کام سے منع نہیں کیا گیا؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیوں نہیں ، لیکن اس عمل سے فضا (کھلی جگہ) میں منع کیا گیا ہے جبکہ تمہارے اور قبلہ کے درمیان کوئی اوٹ حائل ہو تو اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔ (سنن ابي داؤد، کتاب الطهارة، باب کراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة : 11، محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) (3)… گھروں میں بیت ا لخلاء، لیٹرینیں بنانا، اسی طرح اینٹوں پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرنا درست ہے۔
تخریج : صحیح بخاري،الوضوء، باب من تبرز علی لبنتین، رقم الحدیث : 145، صحیح مسلم، الطهاره، باب الاستطابة، رقم الحدیث : 266، عن واسع بن حبان عن ابن عمر۔ (1) قضائے حاجت کے آداب: دین اسلام دین فطرت ہے۔اس میں انسانی ضروریات سے متعلقہ تمام امور کی رہنمائی فرمائی گئی۔ قضائے حاجت کے سلسلہ میں شریعت اسلامیہ نے آداب وضع کیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ان کی تعلیم دی۔ قضائے حاجت کے لیے آبادی سے باہر دور،لوگوں کی نظروں سے چھپ کر بیٹھنا چاہیے، ایسی جگہ کا انتخاب ہو کہ پیشاب کے چھینٹوں سے بچا جا سکے۔ لوگوں کے راستے میں اور سایہ دار درخت کے نیچے نہیں بیٹھنا چاہیے۔ کھڑے پانی، غسل خانے اور قبرستان میں رفع حاجت ممنوع ہے۔ رفع حاجت کے وقت باتیں کرنا بھی درست نہیں ۔ (2) قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے رفع حاجت کے لیے بیٹھنے سے منع کیا۔ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا أَتَیْتُمُ الْغَائِطَ فَلَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا))( صحیح بخاري، الصلاة، باب قبلة اهل المدینة واهل الشام والمشرق : 394، صحیح مسلم، الطهارة، باب الاستطابة : 264۔) ’’جب تم پیشاب و پاخانہ کے لیے جاؤ تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ کرو۔‘‘ تعمیر شدہ، بیت الخلاء یا کسی اوٹ یا رکاوٹ کی موجودگی میں رفع حاجت کے دوران قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا درست ہے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے سے منع فرمایا، لیکن میں نے آپ کو آپ کی وفات سے ایک سال پہلے دیکھا کہ آپ قبلے کی طرف منہ کر کے پیشاب کر رہے تھے۔( سنن ابي داؤد، الطهارة، باب الرخصة في ذلك : 13، سنن ترمذي، الطهارة، باب ما جاء من الرخصة في ذلك : 9 ، محدث ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) مروان الاصفر بیان کرتے ہیں ، میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے قبلہ کی طرف اپنی سواری بٹھائی پھر اس کی طرف پیشاب کرنے لگے تو میں نے کہا: اے ابوعبد الرحمن! کیا اس کام سے منع نہیں کیا گیا؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیوں نہیں ، لیکن اس عمل سے فضا (کھلی جگہ) میں منع کیا گیا ہے جبکہ تمہارے اور قبلہ کے درمیان کوئی اوٹ حائل ہو تو اس میں کچھ حرج نہیں ہے۔ (سنن ابي داؤد، کتاب الطهارة، باب کراهية استقبال القبلة عند قضاء الحاجة : 11، محدث البانی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) (3)… گھروں میں بیت ا لخلاء، لیٹرینیں بنانا، اسی طرح اینٹوں پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرنا درست ہے۔