مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 60

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَجْمَعُ بَيْنَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ الْآخِرَةِ فِي السَّفَرِ وَهُو عَلَى ظَهْرٍ، وَيَقُولُ ابْنُ عُمَرَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا عَجَّلَتْ بِهِ حَاجَةٌ جَمَعَ بَيْنَهُمَا

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 60

کتاب باب نافع رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نماز مغرب اور نماز عشاء کو سفر میں جمع کرتے تھے جبکہ وہ سوار ہوتے اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب کوئی کام جلدی کرناہوتا تو ان دونوں کو اکٹھا پڑھ لیتے تھے۔
تشریح : (1) نماز قصر کے حکم سے متعلق دیکھئے فوائد حدیث نمبر 1۔ (2) سفر میں دو نمازوں کو جمع کرنا: اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض کیں اور ہر نماز کا وقت بھی مقرر کیا۔ دوران سفر جس طرح چار رکعت فرض نمازکی دو رکعات قصر پڑھنا درست ہے، اسی طرح دوران سفر مسافر کے لیے دو نمازوں کو تقدیم و تاخیر کے ساتھ جمع کرنا جائز ہے۔ بوقت ضرورت ظہر کے ساتھ عصر، عصر کے ساتھ ظہر، مغرب کے ساتھ عشاء اور عشاء کے ساتھ مغرب کو ملاکر پڑھنا درست ہے۔ (3) سواری پر نماز: دوران سفر سواری پر نماز نفل ادا کرنا جائز ہے سواری کا رخ کسی بھی جانب ہوجائے حرج نہیں جس طرف رخ ہو ادھر ہی منہ کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ البتہ فرض کی ادائیگی کے لیے سواری سے اترنا ہوگا، اور فرائض قبلہ رو ہو کر ادا کرنا ضروری ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَی رَاحِلَتِهِ حَیْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ یُوْمِیُٔ إِیمَاءً صَلَاةَ اللَّیْلِ إِلَّا الْفَرَائِضَ وَیُوتِرُ عَلَی رَاحِلَتِهِ))( صحیح بخاري، الوتر، باب الوتر فی السفر : 1000، صحیح مسلم، المساجد، باب جواز الصلاة النافلة علی الدابة في السفر : 700۔) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفرمیں رات کی نفل نماز سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرف جدھر سواری کا رخ ہوتا۔ (رکوع و سجود) اشارے سے ادا کرتے لیکن فرائض سواری پر نہیں پڑھتے تھے اور نماز وتر بھی سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے۔‘‘
تخریج : صحیح مسلم، صلاة المسافرین، باب جواز الجمع بین الصلاتین في السفر، رقم الحدیث : 703۔ (1) نماز قصر کے حکم سے متعلق دیکھئے فوائد حدیث نمبر 1۔ (2) سفر میں دو نمازوں کو جمع کرنا: اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر پانچ نمازیں فرض کیں اور ہر نماز کا وقت بھی مقرر کیا۔ دوران سفر جس طرح چار رکعت فرض نمازکی دو رکعات قصر پڑھنا درست ہے، اسی طرح دوران سفر مسافر کے لیے دو نمازوں کو تقدیم و تاخیر کے ساتھ جمع کرنا جائز ہے۔ بوقت ضرورت ظہر کے ساتھ عصر، عصر کے ساتھ ظہر، مغرب کے ساتھ عشاء اور عشاء کے ساتھ مغرب کو ملاکر پڑھنا درست ہے۔ (3) سواری پر نماز: دوران سفر سواری پر نماز نفل ادا کرنا جائز ہے سواری کا رخ کسی بھی جانب ہوجائے حرج نہیں جس طرف رخ ہو ادھر ہی منہ کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں ۔ البتہ فرض کی ادائیگی کے لیے سواری سے اترنا ہوگا، اور فرائض قبلہ رو ہو کر ادا کرنا ضروری ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((کَانَ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم یُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَی رَاحِلَتِهِ حَیْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ یُوْمِیُٔ إِیمَاءً صَلَاةَ اللَّیْلِ إِلَّا الْفَرَائِضَ وَیُوتِرُ عَلَی رَاحِلَتِهِ))( صحیح بخاري، الوتر، باب الوتر فی السفر : 1000، صحیح مسلم، المساجد، باب جواز الصلاة النافلة علی الدابة في السفر : 700۔) ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سفرمیں رات کی نفل نماز سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے۔ اسی طرف جدھر سواری کا رخ ہوتا۔ (رکوع و سجود) اشارے سے ادا کرتے لیکن فرائض سواری پر نہیں پڑھتے تھے اور نماز وتر بھی سواری پر ہی پڑھ لیتے تھے۔‘‘