مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 50

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمُحْرِمُ لَا يَنْكِحُ وَلَا يُنْكِحُ»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 50

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’احرام والا نہ (خود) نکاح کرے اور نہ (کسی دوسرے کا) نکاح کرائے۔‘‘
تشریح : (1) محرم کا نکاح اور منگنی کرنا: حالت احرام میں کسی کا نکاح کرنا، اپنا نکاح کروانا یا پیغام نکاح دینا، منگنی کرنا منع ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت جس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام کے حالت احرام میں نکاح کرنے کاذکر ہے۔ وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا وہم ہے، کیونکہ ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اپنابیان ہے کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی جبکہ ہم دونوں حلال تھے۔( سنن ابي داؤد، المناسك، باب المحرم یتزوج : 1843، سنن ترمذي، الحج، باب ما جاء في الرخصة في ذلک : 845، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عمر بن الخطاب، سیدنا علی بن ابی طالب، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ، فقہاء تابعین، امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے کہ محرم کے لیے نکاح جائز نہیں ، اگر اس نے نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے۔( سنن ترمذي، الحج، باب ما جاء في کراهية تزویج المحرم تحت الحدیث : 840۔) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’فَقَالَ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَاَحْمَدُ وَجَمْهُوْرُ الْعُلَمَاءِ مِنَ الصَّحَابَةِ فَمَنْ بَعْدَهُمْ لَا یَصِحُّ نِکَاحُ الْمُحْرِمِ۔‘‘( شرح النووي علی مسلم : 4/136۔) ’’امام مالک، شافعی، احمد رحمہم اللہ اور جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی کہنا ہے کہ محرم کا نکاح درست نہیں ۔‘‘
تخریج : صحیح مسلم، النکاح، باب تحریم نکاح المحرم وکراهة خطبته، رقم الحدیث : 1409۔ (1) محرم کا نکاح اور منگنی کرنا: حالت احرام میں کسی کا نکاح کرنا، اپنا نکاح کروانا یا پیغام نکاح دینا، منگنی کرنا منع ہے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت جس میں سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ سے نبی علیہ السلام کے حالت احرام میں نکاح کرنے کاذکر ہے۔ وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا وہم ہے، کیونکہ ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کا اپنابیان ہے کہ مجھ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی جبکہ ہم دونوں حلال تھے۔( سنن ابي داؤد، المناسك، باب المحرم یتزوج : 1843، سنن ترمذي، الحج، باب ما جاء في الرخصة في ذلک : 845، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم عمر بن الخطاب، سیدنا علی بن ابی طالب، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ، فقہاء تابعین، امام مالک، امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم اللہ کا یہی موقف ہے کہ محرم کے لیے نکاح جائز نہیں ، اگر اس نے نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے۔( سنن ترمذي، الحج، باب ما جاء في کراهية تزویج المحرم تحت الحدیث : 840۔) امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’فَقَالَ مَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ وَاَحْمَدُ وَجَمْهُوْرُ الْعُلَمَاءِ مِنَ الصَّحَابَةِ فَمَنْ بَعْدَهُمْ لَا یَصِحُّ نِکَاحُ الْمُحْرِمِ۔‘‘( شرح النووي علی مسلم : 4/136۔) ’’امام مالک، شافعی، احمد رحمہم اللہ اور جمہور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی کہنا ہے کہ محرم کا نکاح درست نہیں ۔‘‘