كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحْلِبَنَّ أَحَدُكُمْ مَاشِيَةَ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ أَهْلِهِ، أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ تُؤْتَى خِزَانَتُهُ فَتُكْسَرَ فَيُنْتَثَلَ مَا فِيهَا، إِنَّمَا ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ خَزَائِنُهُمْ؟»
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی کسی کے جانور کا اس کے مالک کی اجازت کے بغیر دودھ نہ دھوئے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا خزانہ توڑ کر اس میں سے سب کچھ نکال لیاجائے۔ بے شک جانوروں کے تھن بھی ان کے مالکوں کے خزانے ہیں ۔
تشریح :
(1) بغیر اجازت کے کسی مسلمان کی چیز استعمال کرنا:
مذکورہ حدیث میں اس امر کی ممانعت ہے کہ کسی بھی مسلمان کی کوئی بھی چیز اس کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہیے۔حدیث میں اگرچہ صرف دودھ کا ذکر ہے تاہم دیگر اشیاء کا بغیر اجازت استعمال بالاولیٰ ممنوع ہے۔
سیدنا ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((لَا یَحِلُّ لِلرَّجُلِ اَنْ یَّأْخُذَ عَصَا أَخِِیْهِ بِغَیْرِ طِیْبِ نَفْسِهٖ))( صحیح ابن حبان، رقم :1166 ، الارواء الغلیل : ۵/۲۸۰۔)
’’کسی بھی آدمی کے لیے اپنے بھائی کی لاٹھی بھی بغیر اس کی رضامندی کے لینا حلال نہیں ۔‘‘
اور یہ اس سخت حرمت کی وجہ سے ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کا مال دوسرے مسلمان پرحرام قرار دیا ہے۔‘‘
تخریج :
صحیح بخاري، اللقطة، باب لا تحتلب ماشیة أحد بغیر اذنه، رقم الحدیث : 2435، صحیح مسلم، اللقطة، باب تحریم حلب الماشیة بغیر اذن مالکها، رقم الحدیث : 1726۔
(1) بغیر اجازت کے کسی مسلمان کی چیز استعمال کرنا:
مذکورہ حدیث میں اس امر کی ممانعت ہے کہ کسی بھی مسلمان کی کوئی بھی چیز اس کی اجازت کے بغیر استعمال نہیں کرنی چاہیے۔حدیث میں اگرچہ صرف دودھ کا ذکر ہے تاہم دیگر اشیاء کا بغیر اجازت استعمال بالاولیٰ ممنوع ہے۔
سیدنا ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((لَا یَحِلُّ لِلرَّجُلِ اَنْ یَّأْخُذَ عَصَا أَخِِیْهِ بِغَیْرِ طِیْبِ نَفْسِهٖ))( صحیح ابن حبان، رقم :1166 ، الارواء الغلیل : ۵/۲۸۰۔)
’’کسی بھی آدمی کے لیے اپنے بھائی کی لاٹھی بھی بغیر اس کی رضامندی کے لینا حلال نہیں ۔‘‘
اور یہ اس سخت حرمت کی وجہ سے ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلمان کا مال دوسرے مسلمان پرحرام قرار دیا ہے۔‘‘