كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ»
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ایک مسلمان پر (حکمران کی) بات کو سننااور ماننالازم ہے۔ خواہ (اس کی بات) اچھی لگے یا ناپسند کرے۔‘‘
تشریح :
(1) اطاعت امیر:
مسلم حکمرانوں کی پسند و ناپسند میں اطاعت و فرمانبرداری کو شریعت اسلامیہ نے لازمی قرار دیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾ (النساء : 59)
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرو اور اولی الامر (حکمرانوں ) کی اطاعت کرو۔‘‘
حکمران اگرچہ ناپسند ہو پھر بھی اس کی اطاعت لازم ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اسْمَعُوا وَأَطِیعُوا وَإِنِ اسْتُعْمِلَ حَبَشِيٌّ کَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِیبَةٌ))( صحیح بخاري، الاحکام، باب السمع والطاعة للإمام … الخ : 7142۔)
’’حاکم کی بات سنو اور مانو اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہو اور اس کا سر منقی (کی مانند چھوٹا سا) ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
حکمران کی اطاعت غیر مستقل اور مشروط ہے۔ اگر حاکم وقت شرعی حدود سے تجاوز کرے، غیر شرعی اور غیر اسلامی حکم دے تو اس کی اطاعت ضروری نہیں کیونکہ خالق و مالک کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت روا نہیں ۔
(2):… مزید فوائد کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 27۔
تخریج :
صحیح بخاري، الاحکام، باب السمع والطاعة للإمام مالم تكن بمعصیة، رقم الحدیث : 7144، صحیح مسلم، الامارة، باب وجوبه طاعة الأمراء في غیر معصیة وتحریمها في المعصیة، رقم الحدیث : 1839۔
(1) اطاعت امیر:
مسلم حکمرانوں کی پسند و ناپسند میں اطاعت و فرمانبرداری کو شریعت اسلامیہ نے لازمی قرار دیا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ﴾ (النساء : 59)
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کرو اور اولی الامر (حکمرانوں ) کی اطاعت کرو۔‘‘
حکمران اگرچہ ناپسند ہو پھر بھی اس کی اطاعت لازم ہے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اسْمَعُوا وَأَطِیعُوا وَإِنِ اسْتُعْمِلَ حَبَشِيٌّ کَأَنَّ رَأْسَهُ زَبِیبَةٌ))( صحیح بخاري، الاحکام، باب السمع والطاعة للإمام … الخ : 7142۔)
’’حاکم کی بات سنو اور مانو اگرچہ تمہارا حکمران کوئی حبشی غلام ہو اور اس کا سر منقی (کی مانند چھوٹا سا) ہی کیوں نہ ہو۔‘‘
حکمران کی اطاعت غیر مستقل اور مشروط ہے۔ اگر حاکم وقت شرعی حدود سے تجاوز کرے، غیر شرعی اور غیر اسلامی حکم دے تو اس کی اطاعت ضروری نہیں کیونکہ خالق و مالک کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت روا نہیں ۔
(2):… مزید فوائد کے لیے دیکھئے فوائد حدیث نمبر 27۔