كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَهْلَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ مُفْرَدًا
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج مفرد کا احرام باندھا تھا۔
تشریح :
(1) حج کی فرضیت:
حج کے لغوی معنی قصد اور ارادہ کے ہیں ۔ یہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کی ادائیگی مخصوص مہینوں میں کی جاتی ہے۔ حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴾(آل عمران : 97)
’’اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے اور جس نے کفر کیا تو اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے بہت بے پرواہ ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اورفرمایا:
((اِنَّ اللهَ کَتَبَ عَلَیْکُمْ الحَجَّ))
’’اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔‘‘
اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، کیا ہر سال؟ اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے پھر فرمایا: ’’اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال واجب ہو جاتا پھر نہ تم سنتے اور نہ بات مانتے۔ حج صرف ایک ہی دفعہ فرض ہے۔‘‘( سنن نسائي، الحج، باب وجوب الحج : 2621، سنن ابي داؤد، المناسك، باب فرض الحج : 1721، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔)
(2) حج کی صورتیں :
حج کی تین صورتیں ہیں ۔ ان میں سے کوئی صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔
(i) حج افراد (ii) حج قران (iii) حج تمتع
(i) حج افراد:… حج افراد یا مفرد یہ ہے کہ حج کرنے والا صرف حج کی نیت سے احرام باندھے اور ارکان حج کی ادائیگی کے بعد فارغ ہو جائے۔
(ii) حج قران:… آدمی حج اور عمرہ کااکٹھا احرام باندھے، مکہ میں داخل ہو، عمرہ کرے اور احرام ہی میں رہے حتی کہ تمام اعمال حج ادا کرکے فارغ ہوجائے۔
(iii) حج تمتع:… حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھا جائے اور پھر مکہ پہنچ کر عمرہ مکمل کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاے۔ ایام حج آنے تک بغیر احرام کے آدمی مقیم رہے اور پھر ایام حج میں حج کی نیت سے احرام باندھ کر اعمال حج ادا کرے۔
حج کی تینوں صورتیں جائز ہیں تاہم حج تمتع افضل ہے۔
(3):… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 10ھ کو حجۃ الوداع کیا آپ مدینہ طیبہ سے 25 ذیقعد کو نکلے اور 4 ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے، آپ کے ساتھ آنے والے صحابہ کرام کا جم غفیر تھا۔ جو حج کے قصد و ارادہ سے آپ کے ساتھ شریک سفر ہوا۔ اس موقع پر بعض صحابہ نے صرف حج کا بعض نے صرف عمرہ کا احرام باندھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حج تمتع اور قران ادا کیا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قران ادا فرمایا اور حج تمتع کو پسند کیا۔
تخریج :
صحیح مسلم، الحج، باب في الافراد والقراٰن، رقم الحدیث : 1231۔
(1) حج کی فرضیت:
حج کے لغوی معنی قصد اور ارادہ کے ہیں ۔ یہ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کی ادائیگی مخصوص مہینوں میں کی جاتی ہے۔ حج ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا ۚ وَمَن كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنِ الْعَالَمِينَ ﴾(آل عمران : 97)
’’اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج (فرض) ہے جو اس کی طرف راستے کی طاقت رکھے اور جس نے کفر کیا تو اللہ تعالیٰ تمام جہانوں سے بہت بے پرواہ ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے اورفرمایا:
((اِنَّ اللهَ کَتَبَ عَلَیْکُمْ الحَجَّ))
’’اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔‘‘
اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، کیا ہر سال؟ اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے پھر فرمایا: ’’اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال واجب ہو جاتا پھر نہ تم سنتے اور نہ بات مانتے۔ حج صرف ایک ہی دفعہ فرض ہے۔‘‘( سنن نسائي، الحج، باب وجوب الحج : 2621، سنن ابي داؤد، المناسك، باب فرض الحج : 1721، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔)
(2) حج کی صورتیں :
حج کی تین صورتیں ہیں ۔ ان میں سے کوئی صورت اختیار کی جا سکتی ہے۔
(i) حج افراد (ii) حج قران (iii) حج تمتع
(i) حج افراد:… حج افراد یا مفرد یہ ہے کہ حج کرنے والا صرف حج کی نیت سے احرام باندھے اور ارکان حج کی ادائیگی کے بعد فارغ ہو جائے۔
(ii) حج قران:… آدمی حج اور عمرہ کااکٹھا احرام باندھے، مکہ میں داخل ہو، عمرہ کرے اور احرام ہی میں رہے حتی کہ تمام اعمال حج ادا کرکے فارغ ہوجائے۔
(iii) حج تمتع:… حج کے مہینوں میں عمرہ کا احرام باندھا جائے اور پھر مکہ پہنچ کر عمرہ مکمل کرنے کے بعد احرام کھول دیا جاے۔ ایام حج آنے تک بغیر احرام کے آدمی مقیم رہے اور پھر ایام حج میں حج کی نیت سے احرام باندھ کر اعمال حج ادا کرے۔
حج کی تینوں صورتیں جائز ہیں تاہم حج تمتع افضل ہے۔
(3):… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے 10ھ کو حجۃ الوداع کیا آپ مدینہ طیبہ سے 25 ذیقعد کو نکلے اور 4 ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے، آپ کے ساتھ آنے والے صحابہ کرام کا جم غفیر تھا۔ جو حج کے قصد و ارادہ سے آپ کے ساتھ شریک سفر ہوا۔ اس موقع پر بعض صحابہ نے صرف حج کا بعض نے صرف عمرہ کا احرام باندھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حج تمتع اور قران ادا کیا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قران ادا فرمایا اور حج تمتع کو پسند کیا۔