مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 42

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 42

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہرنشہ آور چیز شراب ہے۔‘‘
تشریح : (1) ہر نشہ آور چیز خمر اور حرام ہے: ہر نشہ آور چیز شراب کے حکم میں داخل ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ شراب کی حرمت بتدریج نازل ہوئی۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق مروی ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف حکم بیان فرما دے چنانچہ سورۂ بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ﴾ (البقرہ : 219) ’’اور لوگ آپ سے شراب اور جوئے سے متعلق دریافت کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدہ بھی ہے لیکن ان دونوں کاگناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کرسنائی گئی تو انہوں نے کہا: اے اللہ! ہمیں شراب کے بارے میں صاف صاف حکم بیان فرما دے، چنانچہ سورۃ النساء کی یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ ﴾ (النساء : 43) ’’اے ایمان والو! تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی نماز کی اقامت کے وقت اعلان کرتا تھا، خبردار! کوئی شخص حالت نشہ میں نمازکے قریب نہ آئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ آیت پڑھی گئی تو انہوں نے کہا: اے اللہ! ہمیں شراب کے بارے میں صاف صاف حکم بیان فرما دے، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴾ (المائدہ : 91) ’’(شراب حرام اور شیطانی اعمال میں سے ہے) کیا تم ان سے باز آتے ہو۔‘‘ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آگئے۔( سنن ابو داؤد، الاشربة، باب تحریم الخمر : 3670، سنن ترمذي، تفسیر القرآن، باب ومن سورة المائدة : 3049، مسند احمد : 1/322، امام ترمذی، احمد شاکر اور محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) جس کی کثیر مقدار نشہ آور ہے اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ((کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ مَا أَسْکَرَ الْفَرَقُ مِنْهُ فَمِلْئُ الْکَفِّ مِنْهُ حَرَامٌ))( سنن ابي داؤد، الأشربة، باب ما جاء في السکر : 3687، سنن ترمذي، الأشربة، باب ما أسکر کثیرة فقلیله حرام : 1863، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس کے ایک فرق سے نشہ طاری ہوجائے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔‘‘ اور فرق، ایک پیمانہ ہے سولہ رطل یا تین صاع کا۔( لغات الحدیث : 3/415۔) (2) شراب پینا: اللہ رب العزت نے ہمیں حلال و طیب چیزیں کھانے پینے کا حکم دیا اور حرام، ناپاک و خبائث سے منع کیا ہے۔ شراب حرام ہے اس کے پینے والے کو اس کی وجہ سے بے شمار مفاسد کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ انسان خلاف عقل اور فطرت ایسی حرکات کرتا ہے جن پر نشہ اترنے کے بعد اسے پچھتانا پڑتا ہے۔ اس لیے مؤمن و مسلمان اس کے قریب بھی نہیں جاتا اور یہی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کی خوبی بیان ہوئی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَا یَجْلِسْ عَلَی مَائِدَةٍ یُدَارُ عَلَیْهَا بِالْخَمْرِ))( سنن ترمذي، الأدب، باب ما جاء في دخول الحمام : 2801، امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) ’’جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اس دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چلتا ہو۔‘‘ شراب پینے والوں کو شدید وعید سنائی گئی، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ اِنَّ عَلَی اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ عَهْدًا لِمَنْ یَشْرَبُ الْمُسْکِرَ اَنْ یَّسْقِیَهٗ مِنْ طِینَةِ الْخَبَالِ قَالُوا: یَا رَّسُولَ اللّٰهِ! وَمَا طِینَةُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: عَرَقُ اَهْلِ النَّارِ اَوْ عُصَارَةُ اَهْلِ النَّار))( صحیح مسلم، الاشربة، باب بیان ان کل مسکر خمر وان کل خمرحرام : 2002۔) ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے، بے شک اللہ عزوجل کا اپنے ساتھ یہ عہد ہے کہ جو شخص نشہ آور مشروب پیے گا وہ اس کو طینۃ الخبال پلائے گا۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! طینۃ الخبال کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جہنمیوں کا پسینہ یا جہنمیوں کا لہو اور پیپ۔‘‘
تخریج : صحیح مسلم، الأشربة، باب بیان ان کل مسکر… الخ، رقم الحدیث : 2003۔ (1) ہر نشہ آور چیز خمر اور حرام ہے: ہر نشہ آور چیز شراب کے حکم میں داخل ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ شراب کی حرمت بتدریج نازل ہوئی۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے متعلق مروی ہے کہ جب شراب کی حرمت نازل ہوئی تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ! شراب کے بارے میں ہمیں صاف صاف حکم بیان فرما دے چنانچہ سورۂ بقرہ کی یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ ۖ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ﴾ (البقرہ : 219) ’’اور لوگ آپ سے شراب اور جوئے سے متعلق دریافت کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدہ بھی ہے لیکن ان دونوں کاگناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔‘‘ عمر رضی اللہ عنہ کو بلایا گیا اور انہیں یہ آیت پڑھ کرسنائی گئی تو انہوں نے کہا: اے اللہ! ہمیں شراب کے بارے میں صاف صاف حکم بیان فرما دے، چنانچہ سورۃ النساء کی یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْرَبُوا الصَّلَاةَ وَأَنتُمْ سُكَارَىٰ ﴾ (النساء : 43) ’’اے ایمان والو! تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی نماز کی اقامت کے وقت اعلان کرتا تھا، خبردار! کوئی شخص حالت نشہ میں نمازکے قریب نہ آئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ آیت پڑھی گئی تو انہوں نے کہا: اے اللہ! ہمیں شراب کے بارے میں صاف صاف حکم بیان فرما دے، چنانچہ یہ آیت نازل ہوئی: ﴿ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ ﴾ (المائدہ : 91) ’’(شراب حرام اور شیطانی اعمال میں سے ہے) کیا تم ان سے باز آتے ہو۔‘‘ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم باز آگئے۔( سنن ابو داؤد، الاشربة، باب تحریم الخمر : 3670، سنن ترمذي، تفسیر القرآن، باب ومن سورة المائدة : 3049، مسند احمد : 1/322، امام ترمذی، احمد شاکر اور محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) جس کی کثیر مقدار نشہ آور ہے اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں ،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ((کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ مَا أَسْکَرَ الْفَرَقُ مِنْهُ فَمِلْئُ الْکَفِّ مِنْهُ حَرَامٌ))( سنن ابي داؤد، الأشربة، باب ما جاء في السکر : 3687، سنن ترمذي، الأشربة، باب ما أسکر کثیرة فقلیله حرام : 1863، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس کے ایک فرق سے نشہ طاری ہوجائے اس کا ایک چلو بھی حرام ہے۔‘‘ اور فرق، ایک پیمانہ ہے سولہ رطل یا تین صاع کا۔( لغات الحدیث : 3/415۔) (2) شراب پینا: اللہ رب العزت نے ہمیں حلال و طیب چیزیں کھانے پینے کا حکم دیا اور حرام، ناپاک و خبائث سے منع کیا ہے۔ شراب حرام ہے اس کے پینے والے کو اس کی وجہ سے بے شمار مفاسد کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ انسان خلاف عقل اور فطرت ایسی حرکات کرتا ہے جن پر نشہ اترنے کے بعد اسے پچھتانا پڑتا ہے۔ اس لیے مؤمن و مسلمان اس کے قریب بھی نہیں جاتا اور یہی اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے کی خوبی بیان ہوئی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَمَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ فَلَا یَجْلِسْ عَلَی مَائِدَةٍ یُدَارُ عَلَیْهَا بِالْخَمْرِ))( سنن ترمذي، الأدب، باب ما جاء في دخول الحمام : 2801، امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) ’’جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اس دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چلتا ہو۔‘‘ شراب پینے والوں کو شدید وعید سنائی گئی، سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ اِنَّ عَلَی اللّٰهِ عَزَّوَجَلَّ عَهْدًا لِمَنْ یَشْرَبُ الْمُسْکِرَ اَنْ یَّسْقِیَهٗ مِنْ طِینَةِ الْخَبَالِ قَالُوا: یَا رَّسُولَ اللّٰهِ! وَمَا طِینَةُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: عَرَقُ اَهْلِ النَّارِ اَوْ عُصَارَةُ اَهْلِ النَّار))( صحیح مسلم، الاشربة، باب بیان ان کل مسکر خمر وان کل خمرحرام : 2002۔) ’’ہر نشہ آور چیز حرام ہے، بے شک اللہ عزوجل کا اپنے ساتھ یہ عہد ہے کہ جو شخص نشہ آور مشروب پیے گا وہ اس کو طینۃ الخبال پلائے گا۔‘‘ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! طینۃ الخبال کیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جہنمیوں کا پسینہ یا جہنمیوں کا لہو اور پیپ۔‘‘