مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 40

كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَاحَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ»

ترجمہ مسند عبد اللہ بن عمر - حدیث 40

کتاب باب سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی جمعہ کے لیے جائے تو وہ غسل کر لے۔
تشریح : (1) نماز جمعہ کی فرضیت: نمازجمعہ عورت، غلام، مسافر اور مریض کے علاوہ ہر مکلف پر فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ (الجمعۃ : 9) ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت کرنا چھوڑ دو۔یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْجُمْعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی کُلُّ مُسْلِمٍ فِی جَمَاعَةٍ اِلَّا اَرْبَعَةٍ،: عَبْدٌ مَمْلُوْکٌ، أَوْ اِمْرَأَةٌ أَوْ صَبَیٌّ أَوْمَرِیْضٌ))( سنن ابي داؤد، الصلوة، باب الجمعة للملوك والمرأة : 1067، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’جمعہ ہر مسلمان پر جماعت کے ساتھ حق،واجب ہے، سوائے چار قسم کے لوگوں کے، غلام، عورت، بچہ اور مریض۔‘‘ (2) نماز جمعہ کے لیے غسل کرنا: اسلام نے اپنے ماننے والوں کو طہارت ونظافت کی خوب تاکید فرمائی اور صفائی کو نصب ایمان قرار دیا۔ چونکہ خطبۂ جمعہ اورنمازجمعہ کے لیے معمول سے زیادہ افراد مساجد میں حاضر ہوتے ہیں ۔ اس لیے حاضرین کو صفائی کا خاص اہتمام کرنے، مسواک کرنے، خوشبو لگانے، نیا لباس پہننے اور غسل کی تاکید فرمائی ہے۔ جمعہ کے غسل کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم ارشاد فرمایا،لہٰذا محض سستی کی وجہ سے غسل ترک کرنا درست نہیں کیونکہ غسل افضل ہے۔ البتہ غسل کی بجائے صرف وضو کرنا بھی جائز ہے۔ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ تَوَضَّأ یَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنَعِمَتْ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))( سنن ترمذي، الجمعة، باب ماجاء في الوضوء،یوم الجمعة : 497، سنن ابي داؤد، الطهارة، باب في الرخصة في ترک الغسل یوم الجمة : 354، امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) ’’جس شخص نے جمعہ کے دن وضو کیا تویہ صحیح اور اچھا ہے اور جس نے غسل کیا تو غسل کرنا افضل ہے۔‘‘
تخریج : صحیح بخاري، الجمعة، باب فضل الغسل یوم الجمة، وهل علی الصبي… الخ، رقم الحدیث : 877۔ (1) نماز جمعہ کی فرضیت: نمازجمعہ عورت، غلام، مسافر اور مریض کے علاوہ ہر مکلف پر فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ ﴾ (الجمعۃ : 9) ’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت کرنا چھوڑ دو۔یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْجُمْعَةُ حَقٌّ وَاجِبٌ عَلٰی کُلُّ مُسْلِمٍ فِی جَمَاعَةٍ اِلَّا اَرْبَعَةٍ،: عَبْدٌ مَمْلُوْکٌ، أَوْ اِمْرَأَةٌ أَوْ صَبَیٌّ أَوْمَرِیْضٌ))( سنن ابي داؤد، الصلوة، باب الجمعة للملوك والمرأة : 1067، محدث البانی نے اسے ’’صحیح‘‘ کہا ہے۔) ’’جمعہ ہر مسلمان پر جماعت کے ساتھ حق،واجب ہے، سوائے چار قسم کے لوگوں کے، غلام، عورت، بچہ اور مریض۔‘‘ (2) نماز جمعہ کے لیے غسل کرنا: اسلام نے اپنے ماننے والوں کو طہارت ونظافت کی خوب تاکید فرمائی اور صفائی کو نصب ایمان قرار دیا۔ چونکہ خطبۂ جمعہ اورنمازجمعہ کے لیے معمول سے زیادہ افراد مساجد میں حاضر ہوتے ہیں ۔ اس لیے حاضرین کو صفائی کا خاص اہتمام کرنے، مسواک کرنے، خوشبو لگانے، نیا لباس پہننے اور غسل کی تاکید فرمائی ہے۔ جمعہ کے غسل کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم ارشاد فرمایا،لہٰذا محض سستی کی وجہ سے غسل ترک کرنا درست نہیں کیونکہ غسل افضل ہے۔ البتہ غسل کی بجائے صرف وضو کرنا بھی جائز ہے۔ سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ تَوَضَّأ یَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنَعِمَتْ، وَمَنِ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ))( سنن ترمذي، الجمعة، باب ماجاء في الوضوء،یوم الجمعة : 497، سنن ابي داؤد، الطهارة، باب في الرخصة في ترک الغسل یوم الجمة : 354، امام ترمذی نے اسے ’’حسن‘‘ کہا ہے۔) ’’جس شخص نے جمعہ کے دن وضو کیا تویہ صحیح اور اچھا ہے اور جس نے غسل کیا تو غسل کرنا افضل ہے۔‘‘