كِتَابُ بَابٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُمَيَّةَ حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا أَحْسَنَ عِبَادَةَ رَبِّهِ وَنَصَحَ لِسَيِّدِهِ يُؤْتَى أَجْرَهُ مَرَّتَيْنِ»
کتاب
باب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام اپنے رب کی اچھی عبادت کرے اور اپنے مالک کی بات مانے تو اس کو دوگنا اجر دیا جاتا ہے۔
تشریح :
(1) انسانی زندگی کا مقصد:
اللہ رب العزت نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے تخلیق فرمایا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴾ (الذاریات : 56)
’’اورمیں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اسی لیے پیدا کیا کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘
عبادت کا معنی بندگی ہے اور اسی بندگی کے لیے انسان کو زندگی بخشی گئی،اگر زندگی بندگی و عبادت سے خالی ہوتی تو باعث عار و شرمندگی ہوگی۔؏
زندگی آمد برائے بندگی
بے بندگی زندگی را شرمندگی
(2) حقوق کی ادائیگی:
ایک انسان کو اپنی زندگی میں دو طرح کے حقوق ادا کرنا ہوتے ہیں جو اس کے فرائض ہیں ۔ (1) حقوق اللہ (2) حقوق العباد
حقوق اللہ میں اللہ کی عبادت،اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کی منہیات سے اجتناب شامل ہے۔ جبکہ حقوق العباد ہر رشتہ اور تعلق کے اعتبار سے مختلف ہیں ۔ والدین کا حق سب سے مقدم ومحترم ہے اور ایک غلام کے لیے اس کے آقا و مالک کا حق ادا کرنا سب سے زیاد اہم ہے۔
ایک اچھا مسلمان حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی تندہی سے ادا کرتا ہے اور ان دونوں قسم کے حقوق کو ادا کرنے میں افراط و تفریط سے بھی کام نہیں لیتا اور غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ بھی نہیں کرتا۔
(3) دوگنا اجر کا حقدار:
وہ غلام جو اپنے خالق و مالک الہ و معبود کا حق عبادت بطریق احسن اداکرتا ہے اور اپنے آقا کی فرمانبرداری و خیر خواہی میں بھی کسر نہیں چھوڑتا اس کے لیے دوہرے اجرو ثواب کی نوید سنائی گئی۔ ایک اللہ کا حق ادا کرنے پر اور دوسرا اپنے آقا و مالک کے حقوق کی ادائیگی پر ۔
احادیث میں چند اور بھی ایسے افراد کا ذکر ہے جن کے لیے دوہرااجر ہے ان میں سے دقت و مشقت کے باوجود قرآن کی تلاوت کرنے والا،لونڈی کی اچھی تعلیم و تربیت کے بعد اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرنے والا، اہل کتاب کا وہ فرد جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور بعد میں اس کے پاس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی دعوت پہنچی اس پر بھی ایمان لے آیا، قریبی رشتہ داروں پر صدقہ و خیرات کرنے والا، خوب تحقیق و جستجو کے بعدصحیح فیصلہ کرنے والا حاکم وغیرہ ہیں ۔
تخریج :
صحیح بخاري، العتق، باب العبد اذا احسن عبادة ربه ونصح سیده، رقم الحدیث : 2546، 2550، صحیح مسلم، الأیمان، باب ثواب العبد واجره… الخ، رقم الحدیث : 1664۔
(1) انسانی زندگی کا مقصد:
اللہ رب العزت نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لیے تخلیق فرمایا، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ ﴾ (الذاریات : 56)
’’اورمیں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اسی لیے پیدا کیا کہ وہ میری عبادت کریں ۔‘‘
عبادت کا معنی بندگی ہے اور اسی بندگی کے لیے انسان کو زندگی بخشی گئی،اگر زندگی بندگی و عبادت سے خالی ہوتی تو باعث عار و شرمندگی ہوگی۔؏
زندگی آمد برائے بندگی
بے بندگی زندگی را شرمندگی
(2) حقوق کی ادائیگی:
ایک انسان کو اپنی زندگی میں دو طرح کے حقوق ادا کرنا ہوتے ہیں جو اس کے فرائض ہیں ۔ (1) حقوق اللہ (2) حقوق العباد
حقوق اللہ میں اللہ کی عبادت،اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کی منہیات سے اجتناب شامل ہے۔ جبکہ حقوق العباد ہر رشتہ اور تعلق کے اعتبار سے مختلف ہیں ۔ والدین کا حق سب سے مقدم ومحترم ہے اور ایک غلام کے لیے اس کے آقا و مالک کا حق ادا کرنا سب سے زیاد اہم ہے۔
ایک اچھا مسلمان حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد بھی تندہی سے ادا کرتا ہے اور ان دونوں قسم کے حقوق کو ادا کرنے میں افراط و تفریط سے بھی کام نہیں لیتا اور غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ بھی نہیں کرتا۔
(3) دوگنا اجر کا حقدار:
وہ غلام جو اپنے خالق و مالک الہ و معبود کا حق عبادت بطریق احسن اداکرتا ہے اور اپنے آقا کی فرمانبرداری و خیر خواہی میں بھی کسر نہیں چھوڑتا اس کے لیے دوہرے اجرو ثواب کی نوید سنائی گئی۔ ایک اللہ کا حق ادا کرنے پر اور دوسرا اپنے آقا و مالک کے حقوق کی ادائیگی پر ۔
احادیث میں چند اور بھی ایسے افراد کا ذکر ہے جن کے لیے دوہرااجر ہے ان میں سے دقت و مشقت کے باوجود قرآن کی تلاوت کرنے والا،لونڈی کی اچھی تعلیم و تربیت کے بعد اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کرنے والا، اہل کتاب کا وہ فرد جو اپنے نبی پر ایمان لایا اور بعد میں اس کے پاس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کی دعوت پہنچی اس پر بھی ایمان لے آیا، قریبی رشتہ داروں پر صدقہ و خیرات کرنے والا، خوب تحقیق و جستجو کے بعدصحیح فیصلہ کرنے والا حاکم وغیرہ ہیں ۔